كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُعْطِي المُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ وَغَيْرَهُمْ مِنَ الخُمُسِ وَنَحْوِهِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ [ص:95] رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الحَاشِيَةِ، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ فَجَذَبَهُ جَذْبَةً شَدِيدَةً، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَثَّرَتْ بِهِ حَاشِيَةُ الرِّدَاءِ مِنْ شِدَّةِ جَذْبَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَضَحِكَ، ثُمَّ «أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ»
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان باب : تالیف قلوب کے لیے آنحضرت ﷺ کا بعضے کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا ۔ آپ نجران کی بنی ہوئی چوڑے حاشیہ کی ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے ۔ اتنے میں ایک دیہاتی نے آپ کو گھیر لیا اور زور سے آپ کو کھینچا ، میں نے آپ کے شانے کو دیکھا ، اس پر چادر کے کونے کا نشان پڑ گیا ۔ ایسا کھینچا ۔ پھر کہنے لگا ۔ اللہ کا مال جو آپ کے پاس ہے اس میں سے کچھ مجھ کو دلائیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور ہنس دئیے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دینے کا حکم فرمایا ۔ ( آخری جملہ میں سے ترجمۃ الباب نکلتا ہے )