كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابٌ: وَمِنَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الخُمُسَ لِلْإِمَامِ «وَأَنَّهُ يُعْطِي بَعْضَ قَرَابَتِهِ دُونَ بَعْضٍ» مَا قَسَمَ النَّبِيُّ ﷺ لِبَنِي المُطَّلِبِ، وَبَنِي هَاشِمٍ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: مَشَيْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطَيْتَ بَنِي المُطَّلِبِ وَتَرَكْتَنَا، وَنَحْنُ وَهُمْ مِنْكَ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا بَنُو المُطَّلِبِ، وَبَنُو هَاشِمٍ شَيْءٌ وَاحِدٌ» قَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، وَزَادَ، قَالَ جُبَيْرٌ: وَلَمْ يَقْسِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، وَلاَ لِبَنِي نَوْفَلٍ، وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: عَبْدُ شَمْسٍ، وَهَاشِمٌ، وَالمُطَّلِبُ إِخْوَةٌ لِأُمٍّ، وَأُمُّهُمْ عَاتِكَةُ بِنْتُ مُرَّةَ، وَكَانَ نَوْفَلٌ أَخَاهُمْ لِأَبِيهِمْ
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان باب : اس کی دلیل کہ خمس میں امام کو اختیار ہے وہ اسے اپنے بعض(مستحق) رشتہ داروں کو بھی دے سکتا ہے ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے ابن مسیب نے بیان کیا اور ان سے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ، یا رسول اللہ! آپ نے بنومطلب کو تو عنایت فرمایا لیکن ہم کو چھوڑ دیا ، حالانکہ ہم کو آپ سے وہی رشتہ ہے جو بنو مطلب کو آپ سے ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنومطلب اور بنوہاشم ایک ہی ہے ۔ لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا اور ( اس روایت میں ) یہ زیادتی کی کہ جبیررضی اللہ عنہ نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبدشمس اور بنو نوفل کو نہیں دیا تھا ، اور ابن اسحاق ( صاحب مغازی ) نے کہا ہے کہ عبد شمس ، ہاشم اور مطلب ایک ماں سے تھے اور ان کی ماں کا نام عاتکہ بن مرہ تھا اور نوفل باپ کی طرف سے ان کے بھائی تھے ۔ ( ان کی ماں دوسری تھیں ) ۔