كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابٌ: كَيْفَ قَسَمَ النَّبِيُّ ﷺ قُرَيْظَةَ، وَالنَّضِيرَ وَمَا أَعْطَى مِنْ ذَلِكَ فِي نَوَائِبِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: «كَانَ الرَّجُلُ يَجْعَلُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخَلاَتِ، حَتَّى افْتَتَحَ قُرَيْظَةَ، وَالنَّضِيرَ، فَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ»
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
باب : نبی کریم ﷺ نے بنو قریظہ اور بنو نضیر کی جائداد کس طرح تقسیم کی تھی ؟ اوراپنی ضرورتوں میں ان کو کیسے خرچ کیا ؟
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ سلیمان نے ‘ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ صحابہ (انصار) کچھ کھجور کے درخت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطور تحفہ دے دیا کرتے تھے لیکن جب اللہ تعالیٰ نے بنو قریظہ اور بنو نضیر کے قبائل پر فتح دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد اس طرح کے ہدایا واپس فرما دیا کرتے تھے ۔
تشریح :
جب مہاجرین اول اول مدینہ میں آئے تو اکثر نادار اور محتاج تھے‘ انصار نے اپنے باغات میں ان کو شریک کرلیا تھا‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کئی درخت گزرائے گئے تھے۔ جب بنی قریظہ اور نبی نضیر کے باغات بن لڑے بھڑے آنحضرت کے قبضے میں آئے تو وہ آپ کا مال تھے‘ مگر آپ نے ان سے کئی باغ مہاجرین میں تقسیم کردئے اور ان کو یہ حکم دیا کہ اب انصارکے باغ اور درخت جو انہوں نے تم کو دئے تھے‘ وہ ان کو واپس کردو‘ اور کئی باغ آپ نے خاص اپنے لئے رکھے۔ اس میں سے جہاد کا سامان کیا جاتا اور دوسری ضروریات مثلاً آپ کی بیویوں کا خرچہ وغیرہ پورے کئے جاتے‘ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ حدیث ذکر کرکے اسی پورے خرچ کی طرف اشارہ کیا ہے جس سے باب کا مطلب بخوبی نکلتاہے۔ ( وحیدی )
جب مہاجرین اول اول مدینہ میں آئے تو اکثر نادار اور محتاج تھے‘ انصار نے اپنے باغات میں ان کو شریک کرلیا تھا‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کئی درخت گزرائے گئے تھے۔ جب بنی قریظہ اور نبی نضیر کے باغات بن لڑے بھڑے آنحضرت کے قبضے میں آئے تو وہ آپ کا مال تھے‘ مگر آپ نے ان سے کئی باغ مہاجرین میں تقسیم کردئے اور ان کو یہ حکم دیا کہ اب انصارکے باغ اور درخت جو انہوں نے تم کو دئے تھے‘ وہ ان کو واپس کردو‘ اور کئی باغ آپ نے خاص اپنے لئے رکھے۔ اس میں سے جہاد کا سامان کیا جاتا اور دوسری ضروریات مثلاً آپ کی بیویوں کا خرچہ وغیرہ پورے کئے جاتے‘ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ حدیث ذکر کرکے اسی پورے خرچ کی طرف اشارہ کیا ہے جس سے باب کا مطلب بخوبی نکلتاہے۔ ( وحیدی )