كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ} [الأنفال: 41] صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَيَّاشٍ وَاسْمُهُ نُعْمَانُ عَنْ خَوْلَةَ الأَنْصَارِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِنَّ رِجَالًا يَتَخَوَّضُونَ فِي مَالِ اللَّهِ بِغَيْرِ حَقٍّ، فَلَهُمُ النَّارُ يَوْمَ القِيَامَةِ»
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
باب : سورۃ انفال میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ جو کچھ تم غنیمت میں حاصل کرو ، بے شک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے ہے یعنی رسو ل اللہ ﷺ اس کی تقسیم کریں گے
ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابو الاسود نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی عیاش نے بیان کیا اور ان کا نام نعمان تھا ‘ ان سے خولہ بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا نے بیا ن کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے مال کو بے جا اڑاتے ہیں ‘ انہیں قیامت کے دن آگ ملے گی ۔
تشریح :
اللہ کے مال سے یوں تو سارے ہی حلال مال مراد ہیں جن میں فضول خرچی کرنا گناہ عظیم قرار دیا گیا ہے۔ مگر یہاں اموال غنیمت پر بھی مصنف کا اشارہ ہے کہ اسے ناحق طور پر حاصل کرنا دخول نار کا موجب ہے۔ شریعت نے اس کی تقسیم جس طور پر کی ہے اسی طور پر اسے حاصل کرنا ہوگا۔
اللہ کے مال سے یوں تو سارے ہی حلال مال مراد ہیں جن میں فضول خرچی کرنا گناہ عظیم قرار دیا گیا ہے۔ مگر یہاں اموال غنیمت پر بھی مصنف کا اشارہ ہے کہ اسے ناحق طور پر حاصل کرنا دخول نار کا موجب ہے۔ شریعت نے اس کی تقسیم جس طور پر کی ہے اسی طور پر اسے حاصل کرنا ہوگا۔