‌صحيح البخاري - حدیث 3117

كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ} [الأنفال: 41] صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا أُعْطِيكُمْ وَلاَ أَمْنَعُكُمْ، إِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3117

کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان باب : سورۃ انفال میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ جو کچھ تم غنیمت میں حاصل کرو ، بے شک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے ہے یعنی رسو ل اللہ ﷺ اس کی تقسیم کریں گے ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے بلال نے بیان کیا ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ نہ میں تمہیں کوئی چیزدیتا ہوں ‘ نہ تم سے کسی چیز کو روکتا ہوں ۔ میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں ۔ جہاں جہاں کا مجھے حکم ہوتا ہے بس وہیں رکھ دیتا ہوں ۔
تشریح : اموال غنیمت پر اشارہ ہے کہ اس کی تقسیم امرالہیٰ کے مطابق میرا کام ہے‘ دینے والا اللہ پاک ہی ہے‘ اس لئے جس کو جو کچھ مل جائے اسے بخوبی قبول کرنا چاہئے اورجو ملے گا وہ عین اس کے حق کے مطابق ہی ہوگا۔ اموال غنیمت پر اشارہ ہے کہ اس کی تقسیم امرالہیٰ کے مطابق میرا کام ہے‘ دینے والا اللہ پاک ہی ہے‘ اس لئے جس کو جو کچھ مل جائے اسے بخوبی قبول کرنا چاہئے اورجو ملے گا وہ عین اس کے حق کے مطابق ہی ہوگا۔