‌صحيح البخاري - حدیث 3116

كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ} [الأنفال: 41] صحيح حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَاللَّهُ المُعْطِي وَأَنَا القَاسِمُ، وَلاَ تَزَالُ هَذِهِ الأُمَّةُ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ، وَهُمْ ظَاهِرُونَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3116

کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان باب : سورۃ انفال میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ جو کچھ تم غنیمت میں حاصل کرو ، بے شک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے ہے یعنی رسو ل اللہ ﷺ اس کی تقسیم کریں گے ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے ‘ انہیں یونس نے ، انہیں زہری نے ‘ انہیں حمید بن عبدالرحمن نے ‘ انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ دے دیتا ہے ۔ اور دینے والا تو اللہ ہی ہے میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں اور اپنے دشمنوں کے مقابلے میں یہ امت ( مسلمہ ) ہمیشہ غالب رہے گی ۔ تا آنکہ اللہ کا حکم ( قیامت ) آ جائے اور اس وقت بھی وہ غالب ہی ہوں گے ۔
تشریح : روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قاسم ہونے کا ذکر ہے‘ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ دینی فقاہت بلاشبہ اللہ کی دین ہے‘ یہ جس کو مل جائے۔ رائے قیاس کی فقاہت اورکتا ب وسنت کی روشنی میں دین کی فقاہت دوعلیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں۔ دینی فقاہت کا بہترین نمونہ حضرت الاستاد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم کی کتاب حجۃ اللہ بالغہ ہے‘ جس کی سطر سطر سے دینی فقاہت روز روشن کی طرح عیاں ہے‘ اس میں ظاہر پرستوں کیلئے بھی تنبیہ ہے جو محض سرسری نظر سے دینی امور میں فتویٰ بازی کے عادی ہیں‘ایسے لوگ بھی رائے قیاس کے خوگروں سے ملت کیلئے کم نقصاندہ نہیں ہیں۔ مشہور مقولہ ہے کہ ” یکے من علم رادہ من عقل باید “ ایک من علم کیلئے دس من عقل کی بھی ضرورت ہے۔ شیطان عالم تھا مگر عقل سے کورا‘ اسی لےئے اس نے اپنی رائے کو مقدم رکھ کر انا خیر منہکا نعرہ لگایا اور دربار الہیٰ میں مطرور قرار پایا۔ یہ حدیث کتاب العلم میں بھی مذکور ہوچکی ہے مگر لفظوں میں ذرا فرق ہے۔ یہ جو فرمایا کہ امت اسلامیہ ہمیشہ مخالفین پر غالب رہے گی‘ سویہ مطلق غلبہ مراد ہے‘ خواہ سیاسی طور پر ہو یا حجت اوردلائل کے طور پر ہو‘ یہ ممکن ہے کہ مسلمان سیاسی طور پر کسی زمانہ میں کمزور ہوجائیں ‘ مگر اپنی مذہبی خوبیوں کی بنا پر عمل میں ہمیشہ اقوام عالم پر غالب رہیں گے۔ آج اس نازک ترین دور میں جملہ مسلمانوں پر ہر قسم کا انحطاط طاری ہے۔ مگربہت سی خوبیوں کی بنا پر آج بھی دنیا کی ساری قومیں مسلمانوں کا لوہا مانتی ہیں اورقیامت تک یہی حال رہے گا۔ گذشتہ چودہ صدیوں میں مسلمانوں پر قسم قسم کے زوال آئے مگر امت نے ان سب کا مقابلہ کیا اوراسلام اپنی ممتاز خوبیوں کی بنا پر مذاہب عالم پر آج بھی غالب ہے۔ نقاہت سے قرآن وحدیث کی سمجھ مراد ہے جو للہ پاک اپنے مخصوص بندوں کو عطا کرتا ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک نے حضر ت امام بخاری رحمہ اللہ کو یہ فقاہت عطا کی کہ ایک ہی حدیث سے کتنے کتنے مسائل کا استخراج فرمایا۔ روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قاسم ہونے کا ذکر ہے‘ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ دینی فقاہت بلاشبہ اللہ کی دین ہے‘ یہ جس کو مل جائے۔ رائے قیاس کی فقاہت اورکتا ب وسنت کی روشنی میں دین کی فقاہت دوعلیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں۔ دینی فقاہت کا بہترین نمونہ حضرت الاستاد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم کی کتاب حجۃ اللہ بالغہ ہے‘ جس کی سطر سطر سے دینی فقاہت روز روشن کی طرح عیاں ہے‘ اس میں ظاہر پرستوں کیلئے بھی تنبیہ ہے جو محض سرسری نظر سے دینی امور میں فتویٰ بازی کے عادی ہیں‘ایسے لوگ بھی رائے قیاس کے خوگروں سے ملت کیلئے کم نقصاندہ نہیں ہیں۔ مشہور مقولہ ہے کہ ” یکے من علم رادہ من عقل باید “ ایک من علم کیلئے دس من عقل کی بھی ضرورت ہے۔ شیطان عالم تھا مگر عقل سے کورا‘ اسی لےئے اس نے اپنی رائے کو مقدم رکھ کر انا خیر منہکا نعرہ لگایا اور دربار الہیٰ میں مطرور قرار پایا۔ یہ حدیث کتاب العلم میں بھی مذکور ہوچکی ہے مگر لفظوں میں ذرا فرق ہے۔ یہ جو فرمایا کہ امت اسلامیہ ہمیشہ مخالفین پر غالب رہے گی‘ سویہ مطلق غلبہ مراد ہے‘ خواہ سیاسی طور پر ہو یا حجت اوردلائل کے طور پر ہو‘ یہ ممکن ہے کہ مسلمان سیاسی طور پر کسی زمانہ میں کمزور ہوجائیں ‘ مگر اپنی مذہبی خوبیوں کی بنا پر عمل میں ہمیشہ اقوام عالم پر غالب رہیں گے۔ آج اس نازک ترین دور میں جملہ مسلمانوں پر ہر قسم کا انحطاط طاری ہے۔ مگربہت سی خوبیوں کی بنا پر آج بھی دنیا کی ساری قومیں مسلمانوں کا لوہا مانتی ہیں اورقیامت تک یہی حال رہے گا۔ گذشتہ چودہ صدیوں میں مسلمانوں پر قسم قسم کے زوال آئے مگر امت نے ان سب کا مقابلہ کیا اوراسلام اپنی ممتاز خوبیوں کی بنا پر مذاہب عالم پر آج بھی غالب ہے۔ نقاہت سے قرآن وحدیث کی سمجھ مراد ہے جو للہ پاک اپنے مخصوص بندوں کو عطا کرتا ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک نے حضر ت امام بخاری رحمہ اللہ کو یہ فقاہت عطا کی کہ ایک ہی حدیث سے کتنے کتنے مسائل کا استخراج فرمایا۔