كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الخُمُسَ صحيح حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ المُحَبَّرِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الحَكَمُ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ اشْتَكَتْ مَا تَلْقَى مِنَ الرَّحَى مِمَّا تَطْحَنُ، فَبَلَغَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِسَبْيٍ، فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ خَادِمًا، فَلَمْ تُوَافِقْهُ، فَذَكَرَتْ لِعَائِشَةَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لَهُ، فَأَتَانَا، وَقَدْ دَخَلْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ، فَقَالَ: «عَلَى مَكَانِكُمَا». حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، فَقَالَ: «أَلاَ أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ، إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا فَكَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ لَكُمَا مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ»
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
باب : اس بات کی دلیل کہ غنیمت کا پانچواں حصہ
ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے حکم نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے ابن ابی لیلیٰ سے سنا ‘ کہا مجھ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو چکی پیسنے کی بہت تکلیف ہوتی ۔ پھر انہیں معلوم ہوا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے ہیں ۔ اس لئے وہ بھی ان میں سے ایک لونڈی یا غلام کی درخوست لے کر حاضر ہوئیں ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں تھے ۔ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق کہہ کر ( واپس ) چلی آئیں ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کی درخوست پیش کردی ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسے سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں ( رات ہی کو ) تشریف لائے ۔ جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے ( جب ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ( تو ہم لوگ کھڑے ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح ہو ویسے ہی لیٹے رہو ۔ ( پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ رضی اللہ عنہ کے بیچ میں بیٹھ گئے اوراتنے قریب ہو گئے کہ ) میں نے آپ کے دونوں قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے پر پائی ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ جو کچھ تم لوگوں نے ( لونڈی یا غلام ) مانگے ہیں ‘ میں تمہیں اس سے بہتر بات کیوں نہ بتاؤں ‘ جب تم دونوں اپنے بستر پر لیٹ جاؤ ( تو سونے سے پہلے ) اللہ اکبر ۴۳ مرتبہ اور الحمداللہ ۳۳ مرتبہ اور سبحان اللہ ۳۳مرتبہ پڑھ لیا کرو ‘ یہ عمل بہتر ہے اس سے جو تم دونوں نے مانگا ہے ۔
تشریح :
اللہ تم کو ان کلمات کی وجہ سے ایسی طاقت دے گا کہ تم کوخادم کی حاجت نہ رہے گی۔ اپنا کا م آپ کرلوگی۔ بہ ظاہر یہ حدیث ترجمہ باب کے مطابق نہیں ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جسے امام احمد رحمہ اللہ نے نکالا ہے۔ اس میں یوں ہے قسم اللہ کی مجھ سے یوں نہیں ہوسکتا کہ تم کو دوں اور صفہ والوں کو محروم کردوں‘ جن کے پیٹ بھوک کی وجہ سے پیچ کھا رہے ہیں۔ میرے پاس کچھ نہیں ہے جو ان پر خرچ کروں‘ ان قیدیوں کو بیچ کران کی قیمت ان پر خرچ کروں گا۔ اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان رحمت اس قدر نمایاں ہورہی ہے کہ باربار آپ پر درود شریف صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنے کو دل چاہتا ہے۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )
اللہ تم کو ان کلمات کی وجہ سے ایسی طاقت دے گا کہ تم کوخادم کی حاجت نہ رہے گی۔ اپنا کا م آپ کرلوگی۔ بہ ظاہر یہ حدیث ترجمہ باب کے مطابق نہیں ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جسے امام احمد رحمہ اللہ نے نکالا ہے۔ اس میں یوں ہے قسم اللہ کی مجھ سے یوں نہیں ہوسکتا کہ تم کو دوں اور صفہ والوں کو محروم کردوں‘ جن کے پیٹ بھوک کی وجہ سے پیچ کھا رہے ہیں۔ میرے پاس کچھ نہیں ہے جو ان پر خرچ کروں‘ ان قیدیوں کو بیچ کران کی قیمت ان پر خرچ کروں گا۔ اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان رحمت اس قدر نمایاں ہورہی ہے کہ باربار آپ پر درود شریف صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنے کو دل چاہتا ہے۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )