‌صحيح البخاري - حدیث 3111

كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ مَا ذُكِرَ مِنْ دِرْعِ النَّبِيِّ ﷺ وَعَصَاهُ، وَسَيْفِهِ وَقَدَحِهِ، وَخَاتَمِهِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنِ ابْنِ الحَنَفِيَّةِ، قَالَ: لَوْ كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ذَاكِرًا عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ذَكَرَهُ يَوْمَ جَاءَهُ نَاسٌ فَشَكَوْا سُعَاةَ عُثْمَانَ، فَقَالَ لِي عَلِيٌّ: اذْهَبْ إِلَى عُثْمَانَ فَأَخْبِرْهُ: أَنَّهَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:84]، فَمُرْ سُعَاتَكَ يَعْمَلُونَ فِيهَا، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ: أَغْنِهَا عَنَّا، فَأَتَيْتُ بِهَا عَلِيًّا، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: «ضَعْهَا حَيْثُ أَخَذْتَهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3111

کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان باب : نبی کریم ﷺ کی زرہ‘ عصاء مبارک ‘ آپ ﷺ کی تلوار ‘ پیالہ اورانگوٹھی کا بیان ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن سوقہ نے ‘ ان سے منذر بن یعلیٰ نے اور ان سے محمد بن حنفیہ نے ‘ انہوں نے کہا کہ اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے والے ہوتے تو اس دن ہوتے جب کچھ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عاملوں کی ( جو ذکوٰۃ وصول کرتے تھے ) شکایت کرنے ان کے پاس آئے ۔ انہوں نے مجھ سے کہا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جا اور یہ زکوٰۃ کا پروانہ لے جا ۔ ان سے کہنا کہ یہ پروانہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا لکھوایا ہوا ہے ۔ تم اپنے عاملوں کو حکم دو کہ وہ اسی کے مطابق عمل کریں ۔ چنانچہ میں اسے لے کرحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں پیغام پہنچا دیا ‘ لیکن انہوں نے فرمایا کہ ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ( کیونکہ ہمارے پاس اس کی نقل موجود ہے ) میں نے جا کر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ واقعہ بیان کیا ‘ تو انہوں نے فرمایا کہ اچھا ‘ پھر اس پروانے کو جہاں سے اٹھایا ہے وہیں رکھ دو ۔