‌صحيح البخاري - حدیث 3108

كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ مَا ذُكِرَ مِنْ دِرْعِ النَّبِيِّ ﷺ وَعَصَاهُ، وَسَيْفِهِ وَقَدَحِهِ، وَخَاتَمِهِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كِسَاءً مُلَبَّدًا، وَقَالَتْ: فِي هَذَا نُزِعَ رُوحُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَزَادَ سُلَيْمَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ: إِزَارًا غَلِيظًا مِمَّا يُصْنَعُ بِاليَمَنِ، وَكِسَاءً مِنْ هَذِهِ الَّتِي يَدْعُونَهَا المُلَبَّدَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3108

کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان باب : نبی کریم ﷺ کی زرہ‘ عصاء مبارک ‘ آپ ﷺ کی تلوار ‘ پیالہ اورانگوٹھی کا بیان مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ‘ ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے ابوبردہ بن ابو موسیٰ نے بیان کیا کہا عائشہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں ایک پیوند لگی ہوئی چادر نکال کر دکھائی اور بتلایا کہ اسی کپڑے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض ہوئی تھی ۔ اورسلیمان بن مغیرہ نے حمید سے بیان کیا ‘ انہوں نے ابو بردہ سے اتنا زیادہ بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے یمن کی بنی ہوئی ایک موٹی ازار ( تہمد ) اور ایک کمبل انہیں کمبلوں میں سے جن کو تم ملبہ ( اور موٹا پیوند دار کہتے ہو ) ہمیں نکال کر دکھائی ۔
تشریح : قسطلانی نے کہا ‘ شاید آپ نے بنظر تواضع یا اتفاقاً اس کملی کو اوڑھ لیا ہوگا نہ یہ کہ آپ قصداً پیوند کی ہوئی کملی اوڑھا کرتے‘ کیونکہ عادت شریفہ یہ تھی کہ جو کپڑا میسر آتا اس کو پہنتے کپڑے بہت صاف شفاف‘ ستھرے اجلے پہنتے۔ مگر بناؤ سنگار سے پرہیز فرمایا کرتے تھے؛۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے‘ آپ کا پیالہ‘ آپ کی انگوٹھی ان سب کو بطور یادگار محفوظ رکھا گیا‘ مگر تقسیم نہیں کیا گیا۔ جس سے ثابت ہواکہ صحابہ وخلفائے عظام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد نحن معشر الانبیاء لا نورث کو پورے پورے طور پر ملحوظ نظر رکھا صلی اللہ علیہ وسلم۔ قسطلانی نے کہا ‘ شاید آپ نے بنظر تواضع یا اتفاقاً اس کملی کو اوڑھ لیا ہوگا نہ یہ کہ آپ قصداً پیوند کی ہوئی کملی اوڑھا کرتے‘ کیونکہ عادت شریفہ یہ تھی کہ جو کپڑا میسر آتا اس کو پہنتے کپڑے بہت صاف شفاف‘ ستھرے اجلے پہنتے۔ مگر بناؤ سنگار سے پرہیز فرمایا کرتے تھے؛۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے‘ آپ کا پیالہ‘ آپ کی انگوٹھی ان سب کو بطور یادگار محفوظ رکھا گیا‘ مگر تقسیم نہیں کیا گیا۔ جس سے ثابت ہواکہ صحابہ وخلفائے عظام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد نحن معشر الانبیاء لا نورث کو پورے پورے طور پر ملحوظ نظر رکھا صلی اللہ علیہ وسلم۔