‌صحيح البخاري - حدیث 3106

كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ مَا ذُكِرَ مِنْ دِرْعِ النَّبِيِّ ﷺ وَعَصَاهُ، وَسَيْفِهِ وَقَدَحِهِ، وَخَاتَمِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ: «أَنَّ أَبَا بَكْرٍ [ص:83] رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمَّا اسْتُخْلِفَ بَعَثَهُ إِلَى البَحْرَيْنِ وَكَتَبَ لَهُ هَذَا الكِتَابَ وَخَتَمَهُ بِخَاتَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ نَقْشُ الخَاتَمِ ثَلاَثَةَ أَسْطُرٍ مُحَمَّدٌ سَطْرٌ، وَرَسُولُ سَطْرٌ، وَاللَّهِ سَطْرٌ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3106

کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان باب : نبی کریم ﷺ کی زرہ‘ عصاء مبارک ‘ آپ ﷺ کی تلوار ‘ پیالہ اورانگوٹھی کا بیان ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ جب ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے ان کو ( یعنی انس رضی اللہ عنہ کو ) بحرین ( عامل بنا کر ) بھیجا اور ایک پروانہ لکھ کر ان کو دیا اور اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کی مہرلگائی ، مہر مبارک پر تین سطریں کندہ تھیں ‘ ایک سطر میں ” محمد ‘ ‘ دوسری میں ” رسول ‘ ‘ تیسری میں ” اللہ ‘ ‘ کندہ تھا ۔
تشریح : یہ مہرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تھی اس کا نقش اس طرح تھا محمد رسو ل اللہ۔ باب کا مطلب اس سے یوں نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر حضرت ابوبکرص استعمال کرتے رہے، ان کے بعد یہ مہر حضرت عمرص کے پاس رہی، ان کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس ، پھر ان کے ہاتھ سے اریس نامی کنویں میں گرگئی ہر چندڈھونڈا مگر نہ ملی۔ سچ ہے کل من عليھا فان ( رحمن : 26 ) یہ مہرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تھی اس کا نقش اس طرح تھا محمد رسو ل اللہ۔ باب کا مطلب اس سے یوں نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر حضرت ابوبکرص استعمال کرتے رہے، ان کے بعد یہ مہر حضرت عمرص کے پاس رہی، ان کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس ، پھر ان کے ہاتھ سے اریس نامی کنویں میں گرگئی ہر چندڈھونڈا مگر نہ ملی۔ سچ ہے کل من عليھا فان ( رحمن : 26 )