كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابُ مَا جَاءَ فِي بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ ابْنَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ - زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَخْبَرَتْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُرَاهُ فُلاَنًا - لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ - الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الوِلاَدَةُ»
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
باب : رسو ل کریم ﷺ کی بیویوں کے گھروں کا ان کی طرف منسوب کرنا
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسو ل کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں موجود تھے ۔ اچانک انہوں نے سنا کہ کوئی صاحب حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اندر آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں ۔ ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ دیکھتے نہیں ، یہ شخص گھر میں جانے کی اجازت مانگ رہا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب ہیں ، حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا ! رضاعت بھی ان تمام چیزوں کوحرام کردیتی ہے جنہیں ولادت حرام کرتی ہے ۔
تشریح :
اس میں بھی گھر کو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا گیا۔ جس سے باب کا مطلب ثابت ہوا کہ کسی بچے نے اپنی چچی کا دودھ پیا ہے تو چچا رضاعی باپ ہوگا۔ اور چچا کے لڑکے لڑکیاں رضاعی بھائی بہن ہوں گے۔ ان سے پردہ بھی نہیں ہے۔ کیونکہ رضاعت سے یہ سب محرم بن جاتے ہیں۔
اس میں بھی گھر کو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا گیا۔ جس سے باب کا مطلب ثابت ہوا کہ کسی بچے نے اپنی چچی کا دودھ پیا ہے تو چچا رضاعی باپ ہوگا۔ اور چچا کے لڑکے لڑکیاں رضاعی بھائی بہن ہوں گے۔ ان سے پردہ بھی نہیں ہے۔ کیونکہ رضاعت سے یہ سب محرم بن جاتے ہیں۔