كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابُ مَا جَاءَ فِي بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ المُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «ارْتَقَيْتُ فَوْقَ بَيْتِ حَفْصَةَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ مُسْتَدْبِرَ القِبْلَةِ، مُسْتَقْبِلَ الشَّأْمِ»
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
باب : رسو ل کریم ﷺ کی بیویوں کے گھروں کا ان کی طرف منسوب کرنا
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ عمری نے ‘ ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے ‘ ان سے واسع بن حبان نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں ( ام المومنین ) حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے اوپر چڑھا ‘ تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کر رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ قبلہ کی طرف تھی اور چہرہ مبارک شام کی طرف تھا ۔
تشریح :
گھر کو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا‘ اسی سے باب کا مطلب نکلا۔
گھر کو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا‘ اسی سے باب کا مطلب نکلا۔