كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابُ مَا جَاءَ فِي بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي، وَفِي نَوْبَتِي، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِسِوَاكٍ [ص:82]، «فَضَعُفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَأَخَذْتُهُ، فَمَضَغْتُهُ، ثُمَّ سَنَنْتُهُ بِهِ»
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
باب : رسو ل کریم ﷺ کی بیویوں کے گھروں کا ان کی طرف منسوب کرنا
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر ‘ میری باری کے دن ‘ میرے حلق اور سینے کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے وفات پائی ‘ اللہ تعالیٰ نے ( وفات کے وقت ) میرے تھوک اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تھوک کو ایک ساتھ جمع کر دیا تھا ‘ بیان کیا ( وہ اس طرح کہ ) عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے بھائی ) مسواک لئے ہوئے اندر آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے چبا نہ سکے ۔ اس لئے میں نے اسے اپنے ہاتھ میں لے لیا اور میں نے اسے چبانے کے بعد وہ مسواک آپ کے دانتوں پر ملی ۔
تشریح :
وفات نبوی کے بعد کچھ لوگوں نے یہ وہم پھیلانا چاہا کہ رسو ل کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا وصی قرار دے کر گئے ہیں۔ یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے بھی سنی‘ اس پر آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری ایام پورے طور پر میرے حجرے میں گزرے۔ ان ایام میں ایک لمحہ بھی میں نے آپ کو تنہا نہیں چھوڑا۔ وفات کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سرمبارک میرے سینے پر رکھے ہوئے تھے۔ ان حالات میں میں نہیں سمجھ سکتی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کب اپنا وصی قرار دے دیا۔
وفات نبوی کے بعد کچھ لوگوں نے یہ وہم پھیلانا چاہا کہ رسو ل کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا وصی قرار دے کر گئے ہیں۔ یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے بھی سنی‘ اس پر آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری ایام پورے طور پر میرے حجرے میں گزرے۔ ان ایام میں ایک لمحہ بھی میں نے آپ کو تنہا نہیں چھوڑا۔ وفات کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سرمبارک میرے سینے پر رکھے ہوئے تھے۔ ان حالات میں میں نہیں سمجھ سکتی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کب اپنا وصی قرار دے دیا۔