كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابُ نَفَقَةِ نِسَاءِ النَّبِيِّ ﷺ بَعْدَ وَفَاتِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِي بَيْتِي مِنْ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ، إِلَّا شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ، فَكِلْتُهُ فَفَنِيَ»
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
باب : نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد آپ کی ازواج مطہرات کے نفقہ کا بیان
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو اسامہ نے ‘ کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا ‘ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میرے گھر میں آدھے وسق جو کے سوا جو ایک طاق میں رکھے ہوئے تھے اور کوئی چیز ایسی نہیں تھی جو کسی جگر والے ( جاندار ) کی خوراک بن سکتی ۔ میں اسی میں سے کھاتی رہی اور بہت دن گزر گئے ۔ پھر میں نے اس میں سے ناپ کر نکالنا شروع کیا تو وہ جلدی ختم ہو گئے ۔
تشریح :
اللہ نے اس جو میں برکت دی تھی۔ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے اس کوناپا، تو گویاتوکل میں فرق آیا۔ برکت جاتی رہی۔ یہ جو دوسری حدیث میں ہے کہ غلہ ناپواس میں تمہارے لئے برکت ہوگی۔ اس سے مراد یہ ہے کہ خرید تے وقت یا لیتے وقت یا جتنا اس میں سے نکالو وہ ماپ لو‘ سب کو مت ناپو‘ اللہ پر بھروسہ رکھو۔ اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو یہ جو ترکہ میں نہیں ملے تھے‘ بلکہ ان کا خرچہ بیت المال پر تھا۔ اگر یہ خرچہ بیت المال کے ذمہ نہ ہوتاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وہ جو ان سے لے لئے جاتے۔
اللہ نے اس جو میں برکت دی تھی۔ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے اس کوناپا، تو گویاتوکل میں فرق آیا۔ برکت جاتی رہی۔ یہ جو دوسری حدیث میں ہے کہ غلہ ناپواس میں تمہارے لئے برکت ہوگی۔ اس سے مراد یہ ہے کہ خرید تے وقت یا لیتے وقت یا جتنا اس میں سے نکالو وہ ماپ لو‘ سب کو مت ناپو‘ اللہ پر بھروسہ رکھو۔ اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو یہ جو ترکہ میں نہیں ملے تھے‘ بلکہ ان کا خرچہ بیت المال پر تھا۔ اگر یہ خرچہ بیت المال کے ذمہ نہ ہوتاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وہ جو ان سے لے لئے جاتے۔