‌صحيح البخاري - حدیث 3095

كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابٌ: أَدَاءُ الخُمُسِ مِنَ الدِّينِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ القَيْسِ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا هَذَا الحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ، بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، فَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْخُذُ بِهِ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، قَالَ: آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الإِيمَانِ بِاللَّهِ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، - وَعَقَدَ بِيَدِهِ - وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ، وَأَنْ تُؤَدُّوا لِلَّهِ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ: عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالحَنْتَمِ، وَالمُزَفَّتِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3095

کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان باب : مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ ادا کرنا دین ایمان میں داخل ہے ہم سے ابو نعمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ابو حمزہ ضبعی نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد ( دربار رسالت میں ) حاضر ہوا اور عرض کی یارسو ل اللہ ! ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے اور قبیلہ مضر کے کفار ہمارے اور آپ کے بیچ میں بستے ہیں ۔ ( اس لئے ان کے خطرے کی وجہ سے ہم لوگ ) آپ کی خدمت میں صرف ادب والے مہینوں میں حاضر ہو سکتے ہیں ۔ آپ ہمیں کوئی ایسا واضح حکم فرما دیں جس پر ہم خود بھی مضبوطی سے قائم رہیں اور جو لوگ ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ہیں انہیں بھی بتا دیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں ( میں تمہیں حکم دیتا ہوں ) اللہ پر ایمان لانے کا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ‘ نماز قائم کرنے کا ‘ زکوٰۃ دینے کا ‘ رمضان کے روزے رکھنے کا ‘ اور اس بات کا کہ جو کچھ بھی تمہیں غنیمت کا ما ل ملے ۔ اس میں پانچواں حصہ ( خمس ) اللہ کے لئے نکال دو اور تمہیں میں دبا ‘ نقیر ‘ حنتم اور مزفت کے استعمال سے روکتا ہوں ۔
تشریح : دبا کدو کی تونبی اور نقیر کریدی لکڑی کے برتن ‘ حنتم سبز لاکھی برتن‘ اور مزفت روغنی برتن‘ یہ سب شراب رکھنے کیلئے استعمال کئے جاتے تھے۔ اس لئے ان سب کو دور پھینک دینے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا۔ خمس کی ادائیگی کاخاص حکم دیا۔ یہی باب سے وجہ مناسبت ہے۔ دبا کدو کی تونبی اور نقیر کریدی لکڑی کے برتن ‘ حنتم سبز لاکھی برتن‘ اور مزفت روغنی برتن‘ یہ سب شراب رکھنے کیلئے استعمال کئے جاتے تھے۔ اس لئے ان سب کو دور پھینک دینے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا۔ خمس کی ادائیگی کاخاص حکم دیا۔ یہی باب سے وجہ مناسبت ہے۔