‌صحيح البخاري - حدیث 309

كِتَابُ الحَيْض بَابُ اعْتِكَافِ المُسْتَحَاضَةِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ مَعَهُ بَعْضُ نِسَائِهِ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ تَرَى الدَّمَ»، فَرُبَّمَا وَضَعَتِ الطَّسْتَ تَحْتَهَا مِنَ الدَّمِ، وَزَعَمَ أَنَّ عَائِشَةَ رَأَتْ مَاءَ العُصْفُرِ، فَقَالَتْ: كَأَنَّ هَذَا شَيْءٌ كَانَتْ فُلاَنَةُ تَجِدُهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 309

کتاب: حیض کے احکام و مسائل باب: استحاضہ کی حالت میں اعتکاف ہم سے اسحاق بن شاہین ابوبشر واسطی نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، انھوں نے خالد بن مہران سے، انھوں نے عکرمہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بعض ازواج نے اعتکاف کیا، حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں اور انھیں خون آتا تھا۔ اس لیے خون کی وجہ سے طشت اکثر اپنے نیچے رکھ لیتیں۔ اور عکرمہ نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کسم کا پانی دیکھا تو فرمایا یہ تو ایسا ہی معلوم ہوتا ہے جیسے فلاں صاحبہ کا استحاضہ کا خون آتا تھا۔
تشریح : حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مستحاضہ مسجد میں رہ سکتی ہے اور اس کا اعتکاف اور نماز درست ہے اور مسجد میں حدث کرنا بھی درست ہے جب کہ مسجد کے آلودہ ہونے کا ڈر نہ ہو اور جو مرد دائم الحدث ہو وہ بھی مستحاضہ کے حکم میں ہے یا جس کے کسی زخم سے خون جاری رہتاہو۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مستحاضہ مسجد میں رہ سکتی ہے اور اس کا اعتکاف اور نماز درست ہے اور مسجد میں حدث کرنا بھی درست ہے جب کہ مسجد کے آلودہ ہونے کا ڈر نہ ہو اور جو مرد دائم الحدث ہو وہ بھی مستحاضہ کے حکم میں ہے یا جس کے کسی زخم سے خون جاری رہتاہو۔