‌صحيح البخاري - حدیث 3078

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الفَتْحِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ مُجَاشِعِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: جَاءَ مُجَاشِعٌ بِأَخِيهِ مُجَالِدِ بْنِ مَسْعُودٍ، إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَذَا مُجَالِدٌ يُبَايِعُكَ عَلَى الهِجْرَةِ، فَقَالَ: «لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَلَكِنْ أُبَايِعُهُ عَلَى الإِسْلاَمِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3078

کتاب: جہاد کا بیان باب : فتح مکہ کے بعد وہاں سے ہجرت کرنے کی ضرورت نہیں رہی ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم کو یزیدبن زریع نے خبردی‘ انہیں خالد نے‘ انہیں ابو عثمان نہدی نے اور ان سے مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیا ن کیا کہ مجاشع اپنے بھائی مجالد بن مسعود رضی اللہ عنہ کو لے کر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یہ مجالد ہیں۔ آپ سے ہجرت پر بیعت کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتح مکہ کے بعد اب ہجرت باقی نہیں رہی۔ ہاں میں اسلام پر ان سے بیعت لے لوں گا۔
تشریح : اس حدیث میں ابتدائے اسلام کی ہجرت از مکہ برائے مدینہ مراد ہے۔ جب مکہ شریف فتح ہو گیا‘ تو وہاں تو سے ہجرت کا سوال ہی ختم ہو گیا۔ روایت کا یہی مطلب ہے۔ اس حدیث میں ابتدائے اسلام کی ہجرت از مکہ برائے مدینہ مراد ہے۔ جب مکہ شریف فتح ہو گیا‘ تو وہاں تو سے ہجرت کا سوال ہی ختم ہو گیا۔ روایت کا یہی مطلب ہے۔