‌صحيح البخاري - حدیث 3070

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَنْ تَكَلَّمَ بِالفَارِسِيَّةِ وَالرَّطَانَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا، وَطَحَنْتُ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ، فَصَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا أَهْلَ الخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُؤْرًا، فَحَيَّ هَلًا بِكُمْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3070

کتاب: جہاد کا بیان باب : فارسی یا اور کسی بھی عجمی زبان میں بولنا ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا ‘ انہیں حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی ‘ انہیں سعید بن میناء نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ آپ نے بیان کیا ‘ کہ میں نے ( جنگ خندق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکا پا کر چپکے سے ) عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے ایک چھوٹا سابکری کا بچہ ذبح کیا ہے ۔ اور ایک صاع جو کا آٹا پکوایا ہے ۔ اس لئے آپ دو چار آدمیوں کو ساتھ لے کر تشریف لائیں ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند فرمایا اے خندق کھودنے والو ! جابر نے دعوت کا کھانا تیار کر لیا ہے ۔ آؤ چلو ‘ جلدی چلو ۔
تشریح : لفظ سوراً فارسی ہے جو آپ نے استعمال فرمایا‘ اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا۔ فسادات انسانی میں ایک بڑا فساد خطرناک فساد لسانی تعصب بھی ہے۔ حالانکہ جملہ زبانیں اللہ پاک ہی کی پیدا کردہ ہیں۔ اسلام نے سختی کے ساتھ اس تعصب کا مقابلہ کیا ہے۔ آج کے دور میں زبانوں پر بھی دنیا میں بڑے بڑے فساد برپا ہیں جو سب انسانی جہالت و ضلالت و کج روی کے نتائج ہیں۔ جو لوگ کسی بھی زبان سے تعصب برتتے ہیں ان کی یہ انتہائی حماقت ہے۔ لفظ سوراً سے دعوت کا کھانا مراد ہے یہ فارسی لفظ ہے۔ حضرت امام رحمہ اللہ نے اس حدیث کے ضعف پر بھی اشارہ فرمایا ہے جس میں مذکور ہے کہ دوزخی لوگ فارسی زبان بولیں گے۔ لفظ سوراً فارسی ہے جو آپ نے استعمال فرمایا‘ اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا۔ فسادات انسانی میں ایک بڑا فساد خطرناک فساد لسانی تعصب بھی ہے۔ حالانکہ جملہ زبانیں اللہ پاک ہی کی پیدا کردہ ہیں۔ اسلام نے سختی کے ساتھ اس تعصب کا مقابلہ کیا ہے۔ آج کے دور میں زبانوں پر بھی دنیا میں بڑے بڑے فساد برپا ہیں جو سب انسانی جہالت و ضلالت و کج روی کے نتائج ہیں۔ جو لوگ کسی بھی زبان سے تعصب برتتے ہیں ان کی یہ انتہائی حماقت ہے۔ لفظ سوراً سے دعوت کا کھانا مراد ہے یہ فارسی لفظ ہے۔ حضرت امام رحمہ اللہ نے اس حدیث کے ضعف پر بھی اشارہ فرمایا ہے جس میں مذکور ہے کہ دوزخی لوگ فارسی زبان بولیں گے۔