‌صحيح البخاري - حدیث 3064

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ العَوْنِ بِالْمَدَدِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَسَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ رِعْلٌ، وَذَكْوَانُ، وَعُصَيَّةُ، وَبَنُو لَحْيَانَ، فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ قَدْ أَسْلَمُوا، وَاسْتَمَدُّوهُ عَلَى قَوْمِهِمْ، «فَأَمَدَّهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعِينَ مِنَ الأَنْصَارِ»، قَالَ أَنَسٌ: كُنَّا نُسَمِّيهِمُ القُرَّاءَ، يَحْطِبُونَ بِالنَّهَارِ وَيُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ، فَانْطَلَقُوا بِهِمْ، حَتَّى بَلَغُوا بِئْرَ مَعُونَةَ، غَدَرُوا بِهِمْ وَقَتَلُوهُمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَبَنِي لَحْيَانَ، قَالَ قَتَادَةُ: وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ: أَنَّهُمْ قَرَءُوا بِهِمْ قُرْآنًا: أَلاَ بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا، بِأَنَّا قَدْ لَقِيَنَا رَبَّنَا، فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا، ثُمَّ رُفِعَ ذَلِكَ بَعْدُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3064

کتاب: جہاد کا بیان باب : مدد کے لئے فوج روانہ کرنا ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن ابی عدی اور سہل بن یوسف نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اوران سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رعل ‘ ذکوان ‘ عصیہ اور بنو لحیان قبائل کے کچھ لوگ آئے اوریقین دلایا کہ وہ لوگ اسلام لا چکے ہیں اور انہوں نے اپنی کافر قوم کے مقابل امداد اورتعلیم و تبلیغ کے لئے آپ سے مدد چاہی ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر انصاریوں کو ان کے ساتھ کر دیا ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ہم انہیں قاری کہا کرتے تھے ۔ وہ لوگ دن میں جنگل سے لکڑیاں جمع کرتے اور رات میں نماز پڑھتے رہتے ۔ یہ حضرات ان قبیلہ والوں کے ساتھ چلے گئے ‘ لیکن جب بئر معونہ پر پہنچے تو انہیں قبیلہ والوں نے ان صحابہ کے ساتھ دغا کی اورانہیں شہید کر ڈالا ‘ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک ( نماز میں ) قنوت پڑھی اور رعل وذکوان اور بنو لحیان کے لئے بددعا کرتے رہے ۔ قتادہ نے کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ( ان شہداء کے بارے میں ) قرآن مجید میں ہم یہ آیت یوں پڑھتے رہے ( ترجمہ ) ” ہاں ! ہماری قوم ( مسلم ) کو بتادو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے ۔ اوروہ ہم سے راضی ہوگیا ہے اورہمیں بھی اس نے خوش کیا ہے ۔ پھر یہ آیت منسوخ ہو گئی تھی ۔
تشریح : کہتے ہیں کہ ان قاریوں کو عامر بن طفیل نے قتل کیا، اس نے بنو سلیم کے آدمی ان پر جمع کئے اور رعل اور ذکوان اور بنی لحیان نے عاصم رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو قتل کیا‘ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو بیچا‘ آنحضرتﷺ کو ہر دو کی اطلاع ہو گئی اس لئے آپ نے دونوں کے لئے بد دعا کی۔ کہتے ہیں کہ ان قاریوں کو عامر بن طفیل نے قتل کیا، اس نے بنو سلیم کے آدمی ان پر جمع کئے اور رعل اور ذکوان اور بنی لحیان نے عاصم رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو قتل کیا‘ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو بیچا‘ آنحضرتﷺ کو ہر دو کی اطلاع ہو گئی اس لئے آپ نے دونوں کے لئے بد دعا کی۔