‌صحيح البخاري - حدیث 3062

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ الدِّينَ بِالرَّجُلِ الفَاجِرِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وحَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ يَدَّعِي الإِسْلاَمَ: «هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ»، فَلَمَّا حَضَرَ القِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالًا شَدِيدًا فَأَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الَّذِي قُلْتَ لَهُ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَإِنَّهُ قَدْ قَاتَلَ اليَوْمَ قِتَالًا شَدِيدًا وَقَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِلَى النَّارِ»، قَالَ: فَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ يَرْتَابَ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ، إِذْ قِيلَ: إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، وَلَكِنَّ بِهِ جِرَاحًا شَدِيدًا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ اللَّيْلِ لَمْ يَصْبِرْ عَلَى الجِرَاحِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ»، ثُمَّ أَمَرَ بِلاَلًا فَنَادَى بِالنَّاسِ: «إِنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الفَاجِرِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3062

کتاب: جہاد کا بیان باب : اللہ تعالیٰ کبھی اپنے دین کی مدد ایک فاجر شخص سے بھی کرا لیتا ہے ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ( دوسری سند ) مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ انہیں معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں موجود تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جو اپنے کو مسلمان کہتا تھا ‘ فرمایا کہ یہ شخص دوزخ والوں میں سے ہے ۔ جب جنگ شروع ہوئی تو وہ شخص ( مسلمانوں کی طرف ) بڑی بہادری کے ساتھ لڑا اور وہ زخمی بھی ہوگیا ۔ صحابہ نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخ میں جائے گا ۔ آج تو وہ بڑی بے جگری کے ساتھ لڑا ہے اور ( زخمی ہوکر ) مربھی گیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اب بھی وہی جواب دیا کہ جہنم میں گیا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ممکن تھا کہ بعض لوگوں کے دل میں کچھ شبہ پیداہوجاتا ۔ لیکن ابھی لوگ اسی غوروفکر میں تھے کہ کسی نے بتایا کہ ابھی وہ مرا نہیں ہے ۔ البتہ زخم کاری ہے ۔ پھر جب رات آئی تو اس نے زخموں کی تاب نہ لاکر خودکشی کرلی ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی تو آپ نے فرمایا اللہ اکبر ! میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اوراس کا رسول ہوں ۔ پھر آپ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ‘ اورانہوں نے لوگوں میں اعلان کردیا کہ مسلمان کے سوا جنت میں کوئی اور داخل نہیں ہو گا اور اللہ تعالیٰ کبھی اپنے دین کی امداد کسی فاجر شخص سے بھی کرا لیتا ہے ۔
تشریح : کہتے ہیں اس شخص کا نام فرمان تھا جو بظاہر مسلمان ہو گیا تھا‘ اس کی مجاہدانہ کیفیت دیکھ کر شیطان نے بظاہر تو لوگوں کو یوں بہکایا کہ ایسا شخص جو اللہ کی راہ میں اس طرح لڑ کر مارا جائے کیونکر دوزخی ہو سکتا ہے۔ یہ حدیث اس حدیث کے خلاف نہیں ہے کہ ہم مشرک سے مدد نہ لیں گے۔ کیونکہ وہ ایک موقع کے ساتھ خاص ہے اور جنگ حنین میں صفوان بن امیہ آپ کے ساتھ تھے۔ حالانکہ وہ مشرک تھے‘ دوسرے یہ کہ یہ شخص بظاہر تو مسلمان تھا۔ مگر آپ کو وحی سے معلوم ہو گیا کہ یہ منافق ہے اور اس کا خاتمہ برا ہو گا۔ (وحیدی) کہتے ہیں اس شخص کا نام فرمان تھا جو بظاہر مسلمان ہو گیا تھا‘ اس کی مجاہدانہ کیفیت دیکھ کر شیطان نے بظاہر تو لوگوں کو یوں بہکایا کہ ایسا شخص جو اللہ کی راہ میں اس طرح لڑ کر مارا جائے کیونکر دوزخی ہو سکتا ہے۔ یہ حدیث اس حدیث کے خلاف نہیں ہے کہ ہم مشرک سے مدد نہ لیں گے۔ کیونکہ وہ ایک موقع کے ساتھ خاص ہے اور جنگ حنین میں صفوان بن امیہ آپ کے ساتھ تھے۔ حالانکہ وہ مشرک تھے‘ دوسرے یہ کہ یہ شخص بظاہر تو مسلمان تھا۔ مگر آپ کو وحی سے معلوم ہو گیا کہ یہ منافق ہے اور اس کا خاتمہ برا ہو گا۔ (وحیدی)