كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: كَيْفَ يُعْرَضُ الإِسْلاَمُ عَلَى الصَّبِيِّ صحيح وَقَالَ سَالِمٌ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: «إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنْ سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : بچے پر اسلام کس طرح پیش کیا جائے
سالم نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا ‘ آپ نے اللہ تعالیٰ کی ثناء بیان کی ‘ جو اسکی شان کے لائق تھی ۔ پھر دجال کا ذکرفرمایا ‘ اورفرمایا کہ میں بھی تمہیں اس کے ( فتنوں سے ) ڈراتا ہوں ‘ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس کے فتنوں سے نہ ڈرایا ہو ‘ نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہوں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی ‘ اور وہ بات یہ ہے کہ دجال کانا ہو گا اوراللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے ۔
تشریح :
: ترجمۃ الباب الفاظ انشہد انی رسول اللہ سے نکلتا ہے کہ بچے کے سامنے اسلام میں طرح پیش کیا جائے‘ آنحضرتﷺ کو ابن صیاد سے چند باتیں دریافت کرنا منظور تھیں‘ آپ نے خیال کیا کہ اگر میں یہ کہہ دوں کہ تو جھوٹا ہے رسول کہاں سے ہوا‘ تو شاید وہ چڑ جائے اور ہمارا مقصد پورا نہ ہو‘ اس لئے ایسا جامع جواب دیا کہ ابن صیاد چڑا بھی نہیں اور اس کی پیغمبری کا انکار بھی نکل آیا۔ آنحضرتﷺ نے آیت ﴿یَوْمَ تَاْتِی السَّمَآئُ بِدُخَانٍ مُّبِیْنٍ﴾ (الدخان: ۱۰) کا تصور فرمایا تھا‘ ابن صیاد نے ’’دخان‘‘ کے لفظ سے صرف ’’دخ‘‘ بتلایا جیسے شیطانوں کی عادت ہوتی ہے۔ سنی سنائی ایک آدھ بات لے مرتے ہیں۔ آنحضرتﷺ نے حقیقی دجال کے بارے میں بتلایا کہ وہ کانا ہو گا‘ یہ بڑے دجال کا ذکر ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ میری امت میں تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے‘ جو نبوت کا دعویٰ کریں گے۔ یہ دجال امت میں پیدا ہو چکے ہیں۔
ہندوستان پنجاب میں بھی ایک شخص نبوت کا مدعی بن کر کھڑا ہوا۔ جس نے ایک کثیر مخلوق کو گمراہ کر دیا اور اب تک اس کے مریدین ساری دنیا میں دجل پھیلانے میں مشغول ہیں جو بظاہر اسلام کا نام لیتے ہیں اور در پردہ اپنے فرضی نام نہاد رسول نبی کی رسالت کی تبلیغ کرتے ہیں اور بھی انہوں نے بہت سے غلط عقائد ایجاد کئے ہیں۔ جو سراسر قرآن و حدیث کے خلاف ہیں۔ علمائے اسلام نے بہت سی کتابوں میں اس فرقہ قادیانیہ کا قلع قمع کیا ہے۔ ہمارے مرحوم استاد حضرت مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امر تسری رحمہ اللہ نے بھی اس فرقہ کی تردید میں بے نظیر قلمی خدمات انجام دی ہیں۔ اللہم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ آمین اس حدیث میں تین قصے ہیں۔ کتاب الجنائز میں یہ حدیث مفصل گزر چکی ہے۔
: ترجمۃ الباب الفاظ انشہد انی رسول اللہ سے نکلتا ہے کہ بچے کے سامنے اسلام میں طرح پیش کیا جائے‘ آنحضرتﷺ کو ابن صیاد سے چند باتیں دریافت کرنا منظور تھیں‘ آپ نے خیال کیا کہ اگر میں یہ کہہ دوں کہ تو جھوٹا ہے رسول کہاں سے ہوا‘ تو شاید وہ چڑ جائے اور ہمارا مقصد پورا نہ ہو‘ اس لئے ایسا جامع جواب دیا کہ ابن صیاد چڑا بھی نہیں اور اس کی پیغمبری کا انکار بھی نکل آیا۔ آنحضرتﷺ نے آیت ﴿یَوْمَ تَاْتِی السَّمَآئُ بِدُخَانٍ مُّبِیْنٍ﴾ (الدخان: ۱۰) کا تصور فرمایا تھا‘ ابن صیاد نے ’’دخان‘‘ کے لفظ سے صرف ’’دخ‘‘ بتلایا جیسے شیطانوں کی عادت ہوتی ہے۔ سنی سنائی ایک آدھ بات لے مرتے ہیں۔ آنحضرتﷺ نے حقیقی دجال کے بارے میں بتلایا کہ وہ کانا ہو گا‘ یہ بڑے دجال کا ذکر ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ میری امت میں تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے‘ جو نبوت کا دعویٰ کریں گے۔ یہ دجال امت میں پیدا ہو چکے ہیں۔
ہندوستان پنجاب میں بھی ایک شخص نبوت کا مدعی بن کر کھڑا ہوا۔ جس نے ایک کثیر مخلوق کو گمراہ کر دیا اور اب تک اس کے مریدین ساری دنیا میں دجل پھیلانے میں مشغول ہیں جو بظاہر اسلام کا نام لیتے ہیں اور در پردہ اپنے فرضی نام نہاد رسول نبی کی رسالت کی تبلیغ کرتے ہیں اور بھی انہوں نے بہت سے غلط عقائد ایجاد کئے ہیں۔ جو سراسر قرآن و حدیث کے خلاف ہیں۔ علمائے اسلام نے بہت سی کتابوں میں اس فرقہ قادیانیہ کا قلع قمع کیا ہے۔ ہمارے مرحوم استاد حضرت مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امر تسری رحمہ اللہ نے بھی اس فرقہ کی تردید میں بے نظیر قلمی خدمات انجام دی ہیں۔ اللہم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ آمین اس حدیث میں تین قصے ہیں۔ کتاب الجنائز میں یہ حدیث مفصل گزر چکی ہے۔