كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ التَّجَمُّلِ لِلْوُفُودِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وَجَدَ عُمَرُ حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ، فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ الحُلَّةَ، فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَلِلْوُفُودِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ، أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ» فَلَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ حَتَّى أَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ، ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ، فَقَالَ: «تَبِيعُهَا أَوْ تُصِيبُ بِهَا بَعْضَ حَاجَتِكَ»
کتاب: جہاد کا بیان باب : وفود سے ملاقات کے لئے اپنے کو آراستہ کرنا ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ نے اوران سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ بازار میں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہورہا ہے ۔ پھر اسے وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا یا رسو ل اللہ ! یہ جوڑا آپ خرید لیں اورعید اور وفود کی ملاقات پر اس سے اپنی زیبائش فرمایا کریں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں یا ( آپ نے یہ جملہ فرمایا ) اسے تو وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ۔ پھراللہ نے جتنے دنوں چاہا حضرت عمر رضی اللہ عنہ خاموش رہے ۔ پھرجب ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے لے کر خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ ان کا لباس ہے جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ‘ یا ( عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی بات اس طرح دہرائی کہ ) اسے وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ۔ اورپھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی میرے پاس ارسال فرما دیا ۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ ( میرے بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ ) تم اسے بیچ لو ‘ یا ( فرمایا کہ ) اس سے اپنی کوئی ضرورت پوری کرسکو ۔