كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: يُقَاتَلُ عَنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَلاَ يُسْتَرَقُّونَ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللَّهِ، وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ، وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ، وَلاَ يُكَلَّفُوا إِلَّا طَاقَتَهُمْ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : ذمی کافروں کو بچانے کے لئے لڑنا ‘ ان کا غلام لونڈی نہ بنانا
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ انہیں حصین بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے عمرو بن میمون نے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ( وفات سے تھوڑی دیر پہلے ) فرمایا کہ میں اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو اس کی وصیت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ( ذمیوں سے ) جو عہد ہے اس کو وہ پورا کرے اور یہ کہ ان کی حمایت میں ان کے دشمنوں سے جنگ کرے اور ان کی طاقت سے زیادہ کوئی بوجھ ان پر نہ ڈالا جائے ۔
تشریح :
ذمی ان غیر مسلموں کو کہتے ہیں جو اسلامی حکومت کے حدود میں رہتے ہیں۔ اسلام میں ایسے تمام غیر مسلموں کی جان و مال عزت و آبرو مسلمانوں کی طرح ہے اور اگر ان پر کسی طرف سے کوئی آنچ آتی ہو تو حکومت اسلامی کا فرض ہے کہ ان کی حفاظت کے لئے ان کے دشمنوں سے اگر جنگ بھی کرنی پڑے تو ضرور کریں اور ان سے کوئی بد عہدی نہ کریں۔ آخر میں جزیہ کی طرف اشارہ ہے کہ وہ اسی قدر لگایا جائے جسے وہ بخوشی برداشت کر سکیں۔
ذمی ان غیر مسلموں کو کہتے ہیں جو اسلامی حکومت کے حدود میں رہتے ہیں۔ اسلام میں ایسے تمام غیر مسلموں کی جان و مال عزت و آبرو مسلمانوں کی طرح ہے اور اگر ان پر کسی طرف سے کوئی آنچ آتی ہو تو حکومت اسلامی کا فرض ہے کہ ان کی حفاظت کے لئے ان کے دشمنوں سے اگر جنگ بھی کرنی پڑے تو ضرور کریں اور ان سے کوئی بد عہدی نہ کریں۔ آخر میں جزیہ کی طرف اشارہ ہے کہ وہ اسی قدر لگایا جائے جسے وہ بخوشی برداشت کر سکیں۔