كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ الحَرْبِيِّ إِذَا دَخَلَ دَارَ الإِسْلاَمِ بِغَيْرِ أَمَانٍ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو العُمَيْسِ:، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَيْنٌ مِنَ المُشْرِكِينَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ، فَجَلَسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ يَتَحَدَّثُ، ثُمَّ انْفَتَلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اطْلُبُوهُ، وَاقْتُلُوهُ». فَقَتَلَهُ، فَنَفَّلَهُ سَلَبَهُ
کتاب: جہاد کا بیان باب : اگر حربی کافر مسلمانوں کے ملک میں بے امان چلا آئے ) تو اس کا مارڈالنا درست ہے ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عمیس عتبہ بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ایاس بن سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے ‘ ان سے ان کے باپ ( سلمہ رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفر میں مشرکوں کا ایک جاسوس آیا ۔ ( آپ غزوہ ہوازن کے لئے تشریف لے جا رہے تھے ) وہ جاسوس صحابہ کی جماعت میں بیٹھا ‘ باتیں کیں ‘ پھروہ واپس چلا گیا ‘ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ کہ اسے تلاش کر کے مار ڈالو ۔ چنانچہ اسے ( سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے ) قتل کر دیا ‘ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہتھیار اور اوزار قتل کرنے والے کو دلوا دئے ۔