‌صحيح البخاري - حدیث 3050

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فِدَاءِ المُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ جَاءَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ قَالَ: «سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي المَغْرِبِ بِالطُّورِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3050

کتاب: جہاد کا بیان باب : مشرکین سے فدیہ لینا مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی‘ انہیں زہری نے‘ انہیں محمد بن جبیر نے‘ انہیں ان کے باپ ( جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ ) نے وہ بدر کے قیدیوں کو چھڑانے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ( وہ ابھی اسلام نہیں لائے تھے ) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز میں سورۃ طور پڑھی ۔
تشریح : ہر دو احادیث میں مشرکین سے فدیہ لینے کا ذکر ہے‘ مشرکین خواہ اپنے عزیز رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں اصل رشتہ دین کا رشتہ ہے۔ یہ ہے تو سب کچھ ہے‘ یہ نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے فدیہ کے بارے میں آپ کا ارشاد گرامی بہت سی مصلحتوں پر مبنی تھا۔ وہ آپ کے چچا تھا‘ ان سے ذرا سی بھی رعایت برتنا دوسرے لوگوں کے لئے سوء ظن کا ذریعہ بن سکتا تھا‘ اس لئے آپ نے یہ فرمایا‘ جو حدیث میں مذکور ہے۔ ہر دو احادیث میں مشرکین سے فدیہ لینے کا ذکر ہے‘ مشرکین خواہ اپنے عزیز رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں اصل رشتہ دین کا رشتہ ہے۔ یہ ہے تو سب کچھ ہے‘ یہ نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے فدیہ کے بارے میں آپ کا ارشاد گرامی بہت سی مصلحتوں پر مبنی تھا۔ وہ آپ کے چچا تھا‘ ان سے ذرا سی بھی رعایت برتنا دوسرے لوگوں کے لئے سوء ظن کا ذریعہ بن سکتا تھا‘ اس لئے آپ نے یہ فرمایا‘ جو حدیث میں مذکور ہے۔