كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فِدَاءِ المُشْرِكِينَ صحيح وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنَ البَحْرَيْنِ فَجَاءَهُ العَبَّاسُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا فَقَالَ: «خُذْ»، فَأَعْطَاهُ فِي ثَوْبِهِ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : مشرکین سے فدیہ لینا
اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا‘ ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بحرین کا خراج آیا تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا‘ یا رسول اللہ ! اس مال سے مجھے بھی دیجئے کیونکہ ( بدر کے موقع پر ) میں نے اپنا اور عقیل دونوں کا فدیہ ادا کیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ پھر آپ لے لیں‘ چنانچہ آپ نے انہیں ان کے کپڑے میں نقدی کو بندھوا دیا ۔
تشریح :
والحق ان المال المذکور کان من الخراج او الجزیۃ وہما من مال المصالح یعنی وہ مال خراج یا جزیہ کا تھا اس لئے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو اس کا لینا جائز ہوا‘ تفصیلی بیان کتاب الجزیہ میں آئے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ)
والحق ان المال المذکور کان من الخراج او الجزیۃ وہما من مال المصالح یعنی وہ مال خراج یا جزیہ کا تھا اس لئے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو اس کا لینا جائز ہوا‘ تفصیلی بیان کتاب الجزیہ میں آئے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ)