‌صحيح البخاري - حدیث 3047

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فَكَاكِ الأَسِيرِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، أَنَّ عَامِرًا، حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ مِنَ الوَحْيِ إِلَّا مَا فِي كِتَابِ اللَّهِ؟ قَالَ: «لاَ وَالَّذِي فَلَقَ الحَبَّةَ، وَبَرَأَ النَّسَمَةَ، مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا فَهْمًا يُعْطِيهِ اللَّهُ رَجُلًا فِي القُرْآنِ، وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ»، قُلْتُ: وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ؟ قَالَ: «العَقْلُ، وَفَكَاكُ الأَسِيرِ، وَأَنْ لاَ يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3047

کتاب: جہاد کا بیان باب : (مسلمان) قیدیوں کو آزاد کرانا ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا‘ ان سے مطرف نے بیان کیا‘ان سے عامر نے بیان کیا‘ اوران سے ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ میںنے حضرت علی رضی اللہ عنہ سےپوچھا‘آپ حضرات(اہل بیت) کے پاس کتاب اللہ کے سوااور بھی کوئی وحی ہے؟ آپ نے اس کاجواب دیا۔ اس ذات کی قسم! جس نے دانے کو (زمین) چیر کر(نکالا) اورجس نے روح کو پیدا کیا‘مجھے توکوئی ایسی وحی معلوم نہیں(جو قرآن میں نہ ہو) البتہ سمجھ ایک دوسری چیز ہے‘ جو اللہ کسی بندے کو قرآن میں عطا فرمائے (قرآن سے طرح طرح کے مطالب نکالے) یا جواس ورق میں ہے۔ میں نے پوچھا ‘ اس ورق میں کیا لکھا ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ دیت کے احکام اورقیدی کا چھڑانا اور مسلمان کا کافر کے بدلے میں نہ ماراجانا‘(یہ مسائل اس ورق میں لکھے ہوئے ہیں اوربس)
تشریح : اس سے ان شیعہ لوگوں کا رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں معاذ اللہ قرآن کی اور بہت سی آیتیں تھیں جن کو آنحضرتﷺ نے فاش نہیں کیا‘ بلکہ خاص حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اپنے اہل بیت کو بتلائیں‘ یہ صریح جھوٹ ہے۔ آنحضرتﷺ جب اکیلے بے یارو مددگار مشرکوں میں پھنسے ہوئے تھے اس وقت تو آپ نے کوئی بات چھپائی ہی نہیں‘ اللہ کا پیغام بے خوف و خطر سنا دیا‘ جس میں مشرکین کی اور ان کے معبودوں کی کھلی برائیاں تھیں۔ پھر جب آپ کے جانثار و فدائی صدہا صحابہ موجود تھے آپ کو کسی کا کچھ بھی ڈر نہ تھا‘ آپ اللہ کا پیغام کیسے چھپا کر رکھتے۔ اب رہیں وہ روایتیں جو شیعہ اپنی کتابوں میں اہل بیت علیہم السلام سے نقل کرتے ہیں تو ان میں اکثر جھوٹ اور غلط اور بنائی ہوئی ہیں۔ ترجمہ باب لفظ ولا یقتل مسلم بکافر سے نکلا۔ قسطلانی نے کہا جمہور علماء اور اہلحدیث کا یہی قول ہے کہ مسلمان کافر کے بدل قتل نہ کیا جائے گا‘ اور صحیح حدیث سے یہی ثابت ہے لیکن امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک ضعیف روایت سے جس کو دارقطنی نے نکالا کہ مسلمان ذمی کافر کے بدل قتل کیا جائے گا فتویٰ دیا ہے۔ (وحیدی) اس سے ان شیعہ لوگوں کا رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں معاذ اللہ قرآن کی اور بہت سی آیتیں تھیں جن کو آنحضرتﷺ نے فاش نہیں کیا‘ بلکہ خاص حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اپنے اہل بیت کو بتلائیں‘ یہ صریح جھوٹ ہے۔ آنحضرتﷺ جب اکیلے بے یارو مددگار مشرکوں میں پھنسے ہوئے تھے اس وقت تو آپ نے کوئی بات چھپائی ہی نہیں‘ اللہ کا پیغام بے خوف و خطر سنا دیا‘ جس میں مشرکین کی اور ان کے معبودوں کی کھلی برائیاں تھیں۔ پھر جب آپ کے جانثار و فدائی صدہا صحابہ موجود تھے آپ کو کسی کا کچھ بھی ڈر نہ تھا‘ آپ اللہ کا پیغام کیسے چھپا کر رکھتے۔ اب رہیں وہ روایتیں جو شیعہ اپنی کتابوں میں اہل بیت علیہم السلام سے نقل کرتے ہیں تو ان میں اکثر جھوٹ اور غلط اور بنائی ہوئی ہیں۔ ترجمہ باب لفظ ولا یقتل مسلم بکافر سے نکلا۔ قسطلانی نے کہا جمہور علماء اور اہلحدیث کا یہی قول ہے کہ مسلمان کافر کے بدل قتل نہ کیا جائے گا‘ اور صحیح حدیث سے یہی ثابت ہے لیکن امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک ضعیف روایت سے جس کو دارقطنی نے نکالا کہ مسلمان ذمی کافر کے بدل قتل کیا جائے گا فتویٰ دیا ہے۔ (وحیدی)