كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فَكَاكِ الأَسِيرِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ [ص:69] مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فُكُّوا العَانِيَ، يَعْنِي: الأَسِيرَ، وَأَطْعِمُوا الجَائِعَ، وَعُودُوا المَرِيضَ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : (مسلمان) قیدیوں کو آزاد کرانا
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا۔ ان سے منصور نے بیان کیا ‘ان سے ابووائل نے بیان کیا اور ان سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”عانی“ یعنی قیدی کو چھڑایا کرو‘ بھوکے کو کھلایا کرو‘ بیمار کی عیادت کرو۔
تشریح :
یہ تینوں نیکیاں ایمان و اخلاق کی دنیا میں بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔ مظلوم قیدی کو آزاد کرانا اتنی بڑی نیکی ہے جس کے ثواب کا کوئی اندازہ نہیں کیا جا سکتا‘ اسی طرح بھوکوں کو کھانا کھلانا وہ عمل ہے جس کی تعریف بہت سی آیات قرآنی و احادیث نبوی میں وارد ہے اور مریض کا مزاج پوچھنا بھی مسنون طریقہ ہے۔
یہ تینوں نیکیاں ایمان و اخلاق کی دنیا میں بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔ مظلوم قیدی کو آزاد کرانا اتنی بڑی نیکی ہے جس کے ثواب کا کوئی اندازہ نہیں کیا جا سکتا‘ اسی طرح بھوکوں کو کھانا کھلانا وہ عمل ہے جس کی تعریف بہت سی آیات قرآنی و احادیث نبوی میں وارد ہے اور مریض کا مزاج پوچھنا بھی مسنون طریقہ ہے۔