‌صحيح البخاري - حدیث 3044

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ قَتْلِ الأَسِيرِ، وَقَتْلِ الصَّبْرِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ عَامَ الفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ المِغْفَرُ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الكَعْبَةِ فَقَالَ: «اقْتُلُوهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3044

کتاب: جہاد کا بیان باب : قیدی کو قتل کرنا اور کسی کو کھڑا کر کے نشانہ بنانا ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن جب شہر میں داخل ہوئے تو آپ کے سرمبارک پر خود تھا ۔ آپ جب اسے اتار رہے تھے تو ایک شخص ( ابو برزہ اسلمی ) نے آکر آپ کو خبر دی کہ ابن خطل ( اسلام کا بدترین دشمن) کعبہ کے پردے سے لٹکا ہوا ہے ۔ آپ نے فرمایا اسے وہیں قتل کردو۔
تشریح : یہ عبداللہ بن خطل کم بخت مرتد ہو کر ایک مسلمان کا خون کر کے کافروں میں مل گیا تھا اور آنحضرتﷺ کی اور مسلمانوں کی ہجو رنڈیوں سے گواتا۔ یہ حدیث اس حدیث کی مخصص ہے کہ جو شخص مسجد حرام میں آ جائے وہ بے خوف ہے اور اس سے یہ نکلا کہ مسجد حرام میں حد قصاص لیا جا سکتا ہے، خود‘ لوہے کا ٹوپ جو میدان جنگ میں سر کے بچانے کے لئے استعمال ہوتا تھا جس طرح لوہے کا کرتہ زرہ نامی سے باقی بند کو بچایا جاتا تھا۔ یہ عبداللہ بن خطل کم بخت مرتد ہو کر ایک مسلمان کا خون کر کے کافروں میں مل گیا تھا اور آنحضرتﷺ کی اور مسلمانوں کی ہجو رنڈیوں سے گواتا۔ یہ حدیث اس حدیث کی مخصص ہے کہ جو شخص مسجد حرام میں آ جائے وہ بے خوف ہے اور اس سے یہ نکلا کہ مسجد حرام میں حد قصاص لیا جا سکتا ہے، خود‘ لوہے کا ٹوپ جو میدان جنگ میں سر کے بچانے کے لئے استعمال ہوتا تھا جس طرح لوہے کا کرتہ زرہ نامی سے باقی بند کو بچایا جاتا تھا۔