‌صحيح البخاري - حدیث 3043

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ إِذَا نَزَلَ العَدُوُّ عَلَى حُكْمِ رَجُلٍ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ هُوَ ابْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ هُوَ ابْنُ مُعَاذٍ، بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قَرِيبًا مِنْهُ، فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ، فَلَمَّا دَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ» فَجَاءَ، فَجَلَسَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّ هَؤُلاَءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ المُقَاتِلَةُ، وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ، قَالَ: «لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ المَلِكِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3043

کتاب: جہاد کا بیان باب : اگر کافر لوگ ایک مسلمان کے فیصلے پر راضی ہو کر اپنے قلعے سے اتر آئیں؟ ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ ان سے ابو امامہ نے ‘ جو سہل بن حنیف کے لڑکے تھے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب بنو قریظہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال کر قلعہ سے اتر آئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( سعد رضی اللہ عنہ کو ) بلایا ۔ آپ وہیں قریب ہی ایک جگہ ٹھہر ے ہوئے تھے ( کیونکہ زخمی تھے ) حضرت سعد رضی اللہ عنہ گدھے پر سوار ہو کر آئے‘ جب وہ آپ کے قریب پہنچے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اپنے سردار کی طرف کھڑے ہو جاو ( اور ان کو سواری سے اتارو ) آخر آپ اتر کرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ کر بیٹھ گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں ( بنو قریضہ کے یہودی ) نے آپ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں ۔ ( اس لئے آپ ان کا فیصلہ کر دیں ) انہوں نے کہا کہ پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان میں جتنے آدمی لڑنے والے ہیں‘ انہیں قتل کر دیا جائے‘ اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے ۔
تشریح : ( بعض نے کہا کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کچھ بیمار تھے‘ ان کو سواری سے اتارنے کے لئے دوسرے کی مدد درکار تھی‘ اس لئے آپ نے صحابہ کو حکم دیا کہ کھڑے ہو کر ان کو اتار لو‘ ترجمہ باب کی مطابقت ظاہر ہے۔ ایک روایت میں یوں ہے‘ تو نے وہ حکم دیا جو اللہ نے سات آسمانوں کے اوپر سے دیا۔ (وحیدی) حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا فیصلہ حالات حاضرہ کے تحت بالکل مناسب تھا‘ اور اس کے بغیر قیام امن نا ممکن تھا۔ وہ بنو قریظہ کے یہودیوں کی فطرت سے واقف تھے‘ ان کا یہ فیصلہ یہودی شریعت کے مطابق تھا۔ ( بعض نے کہا کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کچھ بیمار تھے‘ ان کو سواری سے اتارنے کے لئے دوسرے کی مدد درکار تھی‘ اس لئے آپ نے صحابہ کو حکم دیا کہ کھڑے ہو کر ان کو اتار لو‘ ترجمہ باب کی مطابقت ظاہر ہے۔ ایک روایت میں یوں ہے‘ تو نے وہ حکم دیا جو اللہ نے سات آسمانوں کے اوپر سے دیا۔ (وحیدی) حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا فیصلہ حالات حاضرہ کے تحت بالکل مناسب تھا‘ اور اس کے بغیر قیام امن نا ممکن تھا۔ وہ بنو قریظہ کے یہودیوں کی فطرت سے واقف تھے‘ ان کا یہ فیصلہ یہودی شریعت کے مطابق تھا۔