كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَنْ قَالَ: خُذْهَا وَأَنَا ابْنُ فُلاَنٍ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ البَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا أَبَا عُمَارَةَ، أَوَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ البَرَاءُ، وَأَنَا أَسْمَعُ: أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُوَلِّ يَوْمَئِذٍ، كَانَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ الحَارِثِ آخِذًا بِعِنَانِ بَغْلَتِهِ، فَلَمَّا غَشِيَهُ المُشْرِكُونَ نَزَلَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: «أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ المُطَّلِبْ»، قَالَ: فَمَا رُئِيَ مِنَ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ أَشَدُّ مِنْهُ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : حملہ کرتے وقت یوں کہنا اچھا لے میں میں فلاں کا بیٹا ہوں
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے ‘ ان سے اسرائیل نے ‘ ان سے ابو اسحاق نے بیان کیا کہ انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا‘ اے ابو عمارہ ! کیا آپ لوگ حنین کی جنگ میں واقعی فرار ہو گئے تھے ؟ ابو اسحاق نے کہا میں سن رہا تھا‘ براء رضی اللہ عنہ نے یہ جواب دیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دن اپنی جگہ سے بالکل نہیں ہٹے تھے ۔ ابو سفیان بن حارث بن عبدالمطلب آپ کے خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے‘ جس وقت مشرکین نے آپ کو چاروں طرف سے گھیر لیا تو آپ سواری سے اترے اور ( تنہا میدان میں آ کر ) فرمانے لگے میں اللہ کا نبی ہوں‘ اس میں بالکل جھوٹ نہیں ۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۔ براء نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بہادر اس دن کوئی بھی نہیں تھا ۔ اگر کافر لوگ ایک مسلمان کے فیصلے پر راضی ہو کر اپنے قلعے سے اتر آئیں ؟
تشریح :
جنگ حنین کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔ ﴿وَّيَوْمَ حُنَيْنٍ اِذْ اَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ ﴾(التوبہ: ۲۵) یعنی حنین کی لڑائی میں تم کو تمہاری کثرت نے گھمنڈو غرور میں ڈال دیا تھا جس کا نتیجہ یہ کہ تمہاری کثرت نے تم کو کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچایا اور قبیلہ ہوازن کے تیر اندازوں نے عام مسلمانوں کے منہ موڑ دئیے۔ بعد میں رسول کریمﷺ کی استقامت و بہادری نے اکھڑے ہوئے مجاہدین کے دل بڑھا دئیے اور ذرا سی ہمت وبہادری نے میدان جنگ کا نقشہ بدل دیا‘ اس موقع پر آنحضرتﷺ نے انا النبی لا کذب کا نعرہ بلند فرمایا‘ میدان جنگ میں ایسے قومی نعرے بلند کرنا مذموم نہیں ہے۔ حضرت امام بخاریؒ کا یہی مقصد ہے۔
جنگ حنین کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔ ﴿وَّيَوْمَ حُنَيْنٍ اِذْ اَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ ﴾(التوبہ: ۲۵) یعنی حنین کی لڑائی میں تم کو تمہاری کثرت نے گھمنڈو غرور میں ڈال دیا تھا جس کا نتیجہ یہ کہ تمہاری کثرت نے تم کو کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچایا اور قبیلہ ہوازن کے تیر اندازوں نے عام مسلمانوں کے منہ موڑ دئیے۔ بعد میں رسول کریمﷺ کی استقامت و بہادری نے اکھڑے ہوئے مجاہدین کے دل بڑھا دئیے اور ذرا سی ہمت وبہادری نے میدان جنگ کا نقشہ بدل دیا‘ اس موقع پر آنحضرتﷺ نے انا النبی لا کذب کا نعرہ بلند فرمایا‘ میدان جنگ میں ایسے قومی نعرے بلند کرنا مذموم نہیں ہے۔ حضرت امام بخاریؒ کا یہی مقصد ہے۔