‌صحيح البخاري - حدیث 3026

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ صحيح وَقَالَ أَبُو عَامِرٍ: حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3026

کتاب: جہاد کا بیان باب : دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزونہ کرنا ابو عامر نے کہا ‘ ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا‘ ان سے ابوالزناد نے‘ ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دشمن سے لڑنے بھڑنے کی تمنا نہ کرو‘ ہاں ! اگر جنگ شروع ہو جائے تو پھر صبر سے کام لو ۔
تشریح : باب اور حدیث کا منشاء ظاہر ہے کہ دشمن سے برسرپیکار رہنے کی کوشش کوئی اچھی چیز نہیں ہے۔ صلح صفائی‘ امن و امان بہرحال ضروری ہیں۔ اس لئے کبھی بھی خواہ مخواہ جنگ نہ چھیڑی جائے نہ اس کے لئے آرزو کی جائے۔ ہاں جب سر سے پانی گزر جائے اور جنگ بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو تو پھر صبر و استقامت کے ساتھ پوری قوت سے دشمن کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔ باب اور حدیث کا منشاء ظاہر ہے کہ دشمن سے برسرپیکار رہنے کی کوشش کوئی اچھی چیز نہیں ہے۔ صلح صفائی‘ امن و امان بہرحال ضروری ہیں۔ اس لئے کبھی بھی خواہ مخواہ جنگ نہ چھیڑی جائے نہ اس کے لئے آرزو کی جائے۔ ہاں جب سر سے پانی گزر جائے اور جنگ بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو تو پھر صبر و استقامت کے ساتھ پوری قوت سے دشمن کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔