كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ صحيح وَقَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، كُنْتُ كَاتِبًا لِعُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَأَتَاهُ كِتَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ»
کتاب: جہاد کا بیان باب : دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزونہ کرنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا اے لوگو ! د شمن سے لڑائی بھڑائی کی تمنا نہ کرو‘ بلکہ اللہ سے سلامتی مانگو ۔ ہاں ! جب جنگ چھڑ جائے تو پھر صبر کئے رہو اورڈٹ کر مقابلہ کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے ۔ پھر آپ نے یوں دعا کی‘ اے اللہ ! کتاب ( قرآن ) کے نازل فرمانے والے‘ اے بادلوں کے چلانے والے ! اے احزاب ( یعنی کافروں کی جماعتوں کو غزوہ خندق کے موقع پر ) شکست دینے والے ! ہمارے دشمن کو شکست دے اوران کے مقابلے میں ہماری مدد کر ۔ اور موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ مجھ سے سالم ابو النضر نے بیان کیا کہ میں عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا ۔ ان کے پاس حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہما کا خط آیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا دشمن سے لڑائی لڑنے کی تمنا نہ کرو ۔