‌صحيح البخاري - حدیث 3019

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا مِنَ الأَنْبِيَاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ، فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3019

کتاب: جہاد کا بیان باب ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ان سے سعید بن مسیب اورابوسلمہ نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ایک چیونٹی نے ایک نبی ( عزیر یا موسیٰ علیہ السلام ) کو کاٹ لیا تھا ۔ تو ان کے حکم سے چیونٹیوں سے سارے گھر جلا دئے گئے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ اگر تمہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو تم نے ایک ایسی خلقت کو جلا کر خاک کر دیا جو اللہ کی تسبیح بیان کرتی تھی ۔
تشریح : کہتے ہیں کہ یہ پیغمبر ایک ایسی بستی پر سے گزرے جس کو اللہ پاک نے بالکل تباہ کردیا تھا۔ انہوں نے عرض کیا پروردگار! اس بستی میں تو قصور بے قصور ہر طرح کے لوگ‘ لڑکے‘ بچے‘ جانور سب ہی تھے‘ تو نے سب کو ہلاک کردیا۔ پھر ایک درخت کے تلے اترے‘ ایک چیونٹی نے ان کو کاٹ لیا‘ انہوں نے غصہ ہو کر چیونٹیوں کا سارا بل جلا دیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے ان کے معروضہ کا جواب ادا کیا کہ تو نے کیوں بے قصور چیونٹیوں کو ہلاک کردیا۔ حضرت امام بخاریؒ نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ آگ سے عذاب کرنا درست ہے‘ جیسے ان پیغمبر نے کیا۔ قسطلانی نے کہا اس حدیث سے دلیل لی اس نے جو موذی جانور کا جلانا جائز سمجھتا ہے۔ اور ہماری شریعت میں تو چیونٹی اور شہد کی مکھی کو مار ڈالنے سے ممانعت ہے۔ (وحیدی) کہتے ہیں کہ یہ پیغمبر ایک ایسی بستی پر سے گزرے جس کو اللہ پاک نے بالکل تباہ کردیا تھا۔ انہوں نے عرض کیا پروردگار! اس بستی میں تو قصور بے قصور ہر طرح کے لوگ‘ لڑکے‘ بچے‘ جانور سب ہی تھے‘ تو نے سب کو ہلاک کردیا۔ پھر ایک درخت کے تلے اترے‘ ایک چیونٹی نے ان کو کاٹ لیا‘ انہوں نے غصہ ہو کر چیونٹیوں کا سارا بل جلا دیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے ان کے معروضہ کا جواب ادا کیا کہ تو نے کیوں بے قصور چیونٹیوں کو ہلاک کردیا۔ حضرت امام بخاریؒ نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ آگ سے عذاب کرنا درست ہے‘ جیسے ان پیغمبر نے کیا۔ قسطلانی نے کہا اس حدیث سے دلیل لی اس نے جو موذی جانور کا جلانا جائز سمجھتا ہے۔ اور ہماری شریعت میں تو چیونٹی اور شہد کی مکھی کو مار ڈالنے سے ممانعت ہے۔ (وحیدی)