كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: لاَ يُعَذَّبُ بِعَذَابِ اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، حَرَّقَ قَوْمًا، فَبَلَغَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ» [ص:62]، وَلَقَتَلْتُهُمْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : اللہ کے عذاب ( آگ) سے کسی کو عذاب نہ کرنا
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا‘ ان سے ایوب نے ‘ ان سے عکرمہ نے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ایک قوم کو ( جو عبداللہ بن سبا کی متبع تھی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا خدا کہتی تھی ) جلادیا تھا ۔ جب یہ خبر حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو ملی تو آپ نے کہا کہ اگر میں ہوتا تو کبھی انہیں نہ جلاتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب کی سزا کسی کو نہ دو‘ البتہ میں انہیں قتل ضرور کرتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص اپنا دین تبدیل کر دے اسے قتل کر دو ۔
تشریح :
یہ لوگ سبائیہ تھے۔ عبداللہ بن سبا یہودی کے تابعدار جو مسلمانوں کو خراب کر ڈالنے کے لئے بظاہر مسلمان ہوگیا تھا اور اندر سے کافر تھا۔ اس مردود نے اپنے تابعداروں کو یہ تعلیم کی تھی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ معاذ اللہ آدمی نہیں ہیں بلکہ خدا ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ بتوں کی پرستش کرتے تھے۔ رافضیوں میں ایک فرقہ نصیری ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خدائے بزرگ اور امام جعفر صادق کو خدائے خورد کہتا ہے لا حول ولا قوۃ الا باللہ (وحیدی)
یہ لوگ سبائیہ تھے۔ عبداللہ بن سبا یہودی کے تابعدار جو مسلمانوں کو خراب کر ڈالنے کے لئے بظاہر مسلمان ہوگیا تھا اور اندر سے کافر تھا۔ اس مردود نے اپنے تابعداروں کو یہ تعلیم کی تھی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ معاذ اللہ آدمی نہیں ہیں بلکہ خدا ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ بتوں کی پرستش کرتے تھے۔ رافضیوں میں ایک فرقہ نصیری ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خدائے بزرگ اور امام جعفر صادق کو خدائے خورد کہتا ہے لا حول ولا قوۃ الا باللہ (وحیدی)