‌صحيح البخاري - حدیث 3011

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فَضْلِ مَنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الكِتَابَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيٍّ أَبُو حَسَنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلاَثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ: الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الأَمَةُ، فَيُعَلِّمُهَا فَيُحْسِنُ تَعْلِيمَهَا، وَيُؤَدِّبُهَا فَيُحْسِنُ أَدَبَهَا، ثُمَّ يُعْتِقُهَا فَيَتَزَوَّجُهَا فَلَهُ أَجْرَانِ، وَمُؤْمِنُ أَهْلِ الكِتَابِ، الَّذِي كَانَ مُؤْمِنًا، ثُمَّ آمَنَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:61]، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَالعَبْدُ الَّذِي يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ، وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ ، ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ: «وَأَعْطَيْتُكَهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ وَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِي أَهْوَنَ مِنْهَا إِلَى المَدِينَةِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3011

کتاب: جہاد کا بیان باب : یہود یا نصاری مسلمان ہوجائیں توان کے ثواب کا بیان ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‘ ان سے صالح بن حی ابوحسن نے بیان کیا‘ کہا کہ میں نے شعبی سے سنا‘ وہ بیان کرتے تھے کہ مجھ سے ابو بردہ نے بیان کیا‘ انہوں نے اپنے والد ( ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ) سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ تین طرح کے آدمی ایسے ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملتا ہے ۔ اول وہ شخص جس کی لونڈی ہو‘ وہ اسے تعلیم دے اورتعلیم دینے میں اچھا طریقہ اختیار کرے‘ اسے ادب سکھائے اوراس میں اچھے طریقے سے کا م لے‘ پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اسے دہرا اجر ملے گا ۔ دوسرا وہ مومن جو اہل کتاب میں سے ہو کہ پہلے ( اپنے نبی پر ایمان لایا تھا‘ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لایا تو اسے بھی دہرا اجر ملے گا‘ تیسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کے حقوق کی بھی ادائیگی کرتا ہے اور اپنے آقا کے ساتھ بھی بھلائی کرتا ہے ۔ اس کے بعد شعبی ( راوی حدیث ) نے کہا کہ میں نے تمہیں یہ حدیث بلا کسی محنت ومشقت کے دے دی ہے ۔ ایک زمانہ وہ بھی تھا جب اس سے بھی کم حدیث کے لئے مدینہ منورہ تک کا سفر کرنا پڑتا تھا ۔
تشریح : مقصد امام بخاریؒ کا یہ ہے کہ جنگ سے قبل یہود و نصاریٰ کو اسلام کی دعوت دی جائے اور ان کو یہ بشارت بھی پیش کی جائے کہ وہ اسلام قبول کرلیں گے تو ان کو دوگنا ثواب ملے گا۔ یعنی پہلے نبی پر ایمان لانا اور پھر اسلام قبول کرلینا‘ یہ دوگنے ثواب کا موجب ہوگا۔ بہرصورت لڑائی نہ ہو تو بہتر ہے۔ مقصد امام بخاریؒ کا یہ ہے کہ جنگ سے قبل یہود و نصاریٰ کو اسلام کی دعوت دی جائے اور ان کو یہ بشارت بھی پیش کی جائے کہ وہ اسلام قبول کرلیں گے تو ان کو دوگنا ثواب ملے گا۔ یعنی پہلے نبی پر ایمان لانا اور پھر اسلام قبول کرلینا‘ یہ دوگنے ثواب کا موجب ہوگا۔ بہرصورت لڑائی نہ ہو تو بہتر ہے۔