‌صحيح البخاري - حدیث 3010

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ الأُسَارَى فِي السَّلاَسِلِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «عَجِبَ اللَّهُ مِنْ قَوْمٍ يَدْخُلُونَ الجَنَّةَ فِي السَّلاَسِلِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3010

کتاب: جہاد کا بیان باب : قیدیوں کو زنجیروں میں باندھنا ہم سے محمد بشار نے بیان کیا‘ کہا ہم سے غندر نے بیان کیا‘ کہا ہم شعبہ نے بیان کیا‘ ان سے محمد بن زیاد نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ ایسے لوگوں پر اللہ کو تعجب ہو گا‘ جو جنت میں داخل ہوں گے حالانکہ دنیا میں اپنے کفر کی وجہ سے وہ بیڑیوں تھے ۔
تشریح : لیکن بعد میں اسلام لائے اور فوراً ہی شہید ہو کر جنت میں داخل ہوگئے۔ یعنی اللہ نے ان لوگوں پر تعجب کیا جو بہشت میں داخل ہوں گے اور دنیا میں زنجیریں پہنتے تھے یعنی پہلے لڑائی میں قید ہو کر پابہ زنجیر آئے پھر خوشی سے مسلمان ہوگئے اور بہشت پائی۔ اس حدیث سے حضرت امام بخاریؒ نے قیدیوں کے لئے زنجیروں کا پہننا ثابت فرمایا۔ ای الذین اسروا فی الحرب وجاء بھم المسلمون بالسلاسل فاسلموا او انھم المسلمون الذین اساروا فی ایدی الکفار مسلسلین فیموتون او یقتلون علی ھذہ الحالۃ فیحشرون علیھا ویدخلون الجنۃ کذافی الخیر الجاری‘عبارت ہذا کا خلاصہ مطلب وہی ہے جو اوپر بیان ہوا۔ لیکن بعد میں اسلام لائے اور فوراً ہی شہید ہو کر جنت میں داخل ہوگئے۔ یعنی اللہ نے ان لوگوں پر تعجب کیا جو بہشت میں داخل ہوں گے اور دنیا میں زنجیریں پہنتے تھے یعنی پہلے لڑائی میں قید ہو کر پابہ زنجیر آئے پھر خوشی سے مسلمان ہوگئے اور بہشت پائی۔ اس حدیث سے حضرت امام بخاریؒ نے قیدیوں کے لئے زنجیروں کا پہننا ثابت فرمایا۔ ای الذین اسروا فی الحرب وجاء بھم المسلمون بالسلاسل فاسلموا او انھم المسلمون الذین اساروا فی ایدی الکفار مسلسلین فیموتون او یقتلون علی ھذہ الحالۃ فیحشرون علیھا ویدخلون الجنۃ کذافی الخیر الجاری‘عبارت ہذا کا خلاصہ مطلب وہی ہے جو اوپر بیان ہوا۔