كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَنِ اكْتُتِبَ فِي جَيْشٍ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ: سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ، وَلاَ تُسَافِرَنَّ امْرَأَةٌ إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ»، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، وَخَرَجَتِ امْرَأَتِي حَاجَّةً، قَالَ: «اذْهَبْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : ایک شخص اپنا نام مجاہدین میں لکھوا دے
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‘ ان سے عمروبن دینار نے ‘ ان سے ابو معبد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی مرد کسی ( غیر محرم ) عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے اور کوئی عورت اس وقت تک سفر نہ کرے جب تک اس کے ساتھ کوئی اس کا محرم نہ ہو ۔ اتنے میں ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا‘ یارسول اللہ ! میں نے فلاں جہاد میں اپنا نام لکھوا دیا ہے اور ادھر میری بیوی حج کے لئے جا رہی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو بھی جا اوراپنی بیوی کو حج کرالا ۔
تشریح :
کیونکہ اس کی عورت کے ساتھ دوسرا مرد نہیں جاسکتا اور جہاد میں اس کے بدل دوسرا شخص شریک ہوسکتا ہے تو آپ نے ضروری کام کو غیر ضروری پر مقدم رکھا۔ عورت اپنی شخصیت میں ایک مستقل حیثیت رکھتی ہے۔ اس لئے وہ اپنے مال سے خود حج پر جاسکتی ہے۔ مگر خاوند کا ساتھ ہونا یا اس کی طرف سے کسی ذی محرم کا ساتھ بھیج دینا ضروری ہے۔
کیونکہ اس کی عورت کے ساتھ دوسرا مرد نہیں جاسکتا اور جہاد میں اس کے بدل دوسرا شخص شریک ہوسکتا ہے تو آپ نے ضروری کام کو غیر ضروری پر مقدم رکھا۔ عورت اپنی شخصیت میں ایک مستقل حیثیت رکھتی ہے۔ اس لئے وہ اپنے مال سے خود حج پر جاسکتی ہے۔ مگر خاوند کا ساتھ ہونا یا اس کی طرف سے کسی ذی محرم کا ساتھ بھیج دینا ضروری ہے۔