كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ السُّرْعَةِ فِي السَّيْرِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ العَذَابِ، يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ، فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : سفر میں تیز چلنا
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبردی ، انہیں ابوبکر کے مولیٰ سمی نے ، انہیں ابو صالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، سفر کیا ہے گویا عذاب کا ایک ٹکڑاہے ، آدمی کی نیند ، کھانے پینے سب میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے ۔ اس لیے جب مسافر اپنا کام پورا کرلے تو اسے جلدی گھر واپس آ جانا چاہئے ۔
تشریح :
احادیث بالا میں آداب سفر بتلایا جا رہا ہے جن میں سفر جہاد میں بھی داخل ہے۔ واپسی کا معاملہ حالات پر موقوف ہے۔ بہرحال فراغت کے بعد گھر جلد واپس ہونا آداب سفر میں سے ہے۔ گزشتہ حدیث میں اگرچہ مغرب و عشاء کی نماز کو ملا کر پڑھنے سے جمع تاخیر میراد ہے۔ مگر دوسری روایت کی بناء پر جمع تقدیم بھی جائز ہے۔
احادیث بالا میں آداب سفر بتلایا جا رہا ہے جن میں سفر جہاد میں بھی داخل ہے۔ واپسی کا معاملہ حالات پر موقوف ہے۔ بہرحال فراغت کے بعد گھر جلد واپس ہونا آداب سفر میں سے ہے۔ گزشتہ حدیث میں اگرچہ مغرب و عشاء کی نماز کو ملا کر پڑھنے سے جمع تاخیر میراد ہے۔ مگر دوسری روایت کی بناء پر جمع تقدیم بھی جائز ہے۔