‌صحيح البخاري - حدیث 2999

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ السُّرْعَةِ فِي السَّيْرِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - كَانَ يَحْيَى يَقُولُ وَأَنَا أَسْمَعُ فَسَقَطَ عَنِّي - عَنْ مَسِيرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الوَدَاعِ، قَالَ: «فَكَانَ يَسِيرُ العَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ وَالنَّصُّ فَوْقَ العَنَقِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2999

کتاب: جہاد کا بیان باب : سفر میں تیز چلنا ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، انہیں ان کے والد نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃ الوداع کے سفر کی رفتار کے متعلق پوچھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کس کس چال پر چلتے ، یحییٰ نے کہا عروہ نے یہ بھی کہا تھا ( کہ میں سن رہا تھا ) لیکن میں اس کا کہنا بھول گیا ۔ غرض اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا آپ ذرا تیز چلتے جب فراخ جگہ پاتے تو سواری کو دوڑادیتے ۔ نص اونٹ کی چال جو عنق سے تیز ہوتی ہے ۔
تشریح : والعنق السیر السھل والفجوۃ الفرجۃ بین الشیئین والنص السیر الشدید (کرمانی) والعنق السیر السھل والفجوۃ الفرجۃ بین الشیئین والنص السیر الشدید (کرمانی)