‌صحيح البخاري - حدیث 2998

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ السَّيْرِ وَحْدَهُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ، مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2998

کتاب: جہاد کا بیان باب : اکیلے سفر کرنا ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ( دوسری سند ) ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنا میں جانتا ہوں ، اگر لوگوں کو بھی اکیلے سفر ( کی برائیوں ) کے متعلق اتنا علم ہوتا تو کوئی سوار رات میں اکیلا سفر نہ کرتا ۔
تشریح : اکثر علماء نے اکیلے سفر کرنے کو مکروہ رکھا ہے۔ کیونکہ حدیث میں ہے کہ اکیلا مسافر شیطان ہے‘ اور دو دو شیطان ہیں اور تین جماعت ہیں۔ امام بخاریؒ کی غرض اس باب کے لانے سے یہ ہے کہ ضرورت کے وقت جیسے جاسوسی وغیرہ کے لئے اکیلے سفر کرنا درست ہے۔ بعضوں نے کہا اگر راہ میں کچھ ڈر نہ ہو تو اکیلے سفر کرنے میں کوئی قباحت نہیں اور ممانعت کی حدیث اس پر محمول ہے جب ڈر ہو۔ (وحیدی) آج کل ریل موٹر ہوائی جہاز کے سفر بھی اگر بصورت جماعت ہی کئے جائیں تو اس کے بہت سے فوائد ہیں جو تنہائی کی حالت میں نہیں ہیں۔ سفر میں اکیلے ہونا فی الواقع بے حد تکلیف کا موجب ہے خواہ وہ سفر ریل‘ موثر‘ ہوائی جہاز کا بھی کیوں نہ ہو۔ اکثر علماء نے اکیلے سفر کرنے کو مکروہ رکھا ہے۔ کیونکہ حدیث میں ہے کہ اکیلا مسافر شیطان ہے‘ اور دو دو شیطان ہیں اور تین جماعت ہیں۔ امام بخاریؒ کی غرض اس باب کے لانے سے یہ ہے کہ ضرورت کے وقت جیسے جاسوسی وغیرہ کے لئے اکیلے سفر کرنا درست ہے۔ بعضوں نے کہا اگر راہ میں کچھ ڈر نہ ہو تو اکیلے سفر کرنے میں کوئی قباحت نہیں اور ممانعت کی حدیث اس پر محمول ہے جب ڈر ہو۔ (وحیدی) آج کل ریل موٹر ہوائی جہاز کے سفر بھی اگر بصورت جماعت ہی کئے جائیں تو اس کے بہت سے فوائد ہیں جو تنہائی کی حالت میں نہیں ہیں۔ سفر میں اکیلے ہونا فی الواقع بے حد تکلیف کا موجب ہے خواہ وہ سفر ریل‘ موثر‘ ہوائی جہاز کا بھی کیوں نہ ہو۔