كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ السَّيْرِ وَحْدَهُ صحيح حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: نَدَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمَ الخَنْدَقِ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ» قَالَ سُفْيَانُ: الحَوَارِيُّ: النَّاصِرُ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : اکیلے سفر کرنا
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، کہا کہ ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ۔ وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک کام کے لیے ) غزوہ خندق کے موقع پر صحابہ کو پکارا ، تو زبیر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے کہا کہ میں حاضر ہوں ۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو پکارا ، اور اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے کو پیش کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پکارا اور پھر زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر فرمایا کہ ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر ہیں ۔ سفیان نے کہا کہ حواری کے معنی معاون مدد گار کے ہیں ( یا وفادار محرم راز کو حواری کہا گیا ہے )
تشریح :
بعضوں نے کہا حضرت عیسیٰ کے ماننے والوں کو حواری اس وجہ سے کہتے کہ وہ سفید پوشاک پہنتے تھے۔ قتادہ نے کہا حواری وہ جو خلافت کے لائق ہو یا وزیر با تدبیر ہو۔ اس حدیث سے حضرت امام بخاریؒ نے باب کا مطلب اس طرح ثابت کیا کہ حضرت زبیر اکیلے کافروں کی خبر لانے گئے۔ یہ جنگ خندق سے متعلق ہے جسے جنگ احزاب بھی کہا گیا ہے۔ سورہ احزاب میں اس کی کچھ تفصیلات مذکور ہیں اور کتاب المغازی میں ذکر آئے گا۔
بعضوں نے کہا حضرت عیسیٰ کے ماننے والوں کو حواری اس وجہ سے کہتے کہ وہ سفید پوشاک پہنتے تھے۔ قتادہ نے کہا حواری وہ جو خلافت کے لائق ہو یا وزیر با تدبیر ہو۔ اس حدیث سے حضرت امام بخاریؒ نے باب کا مطلب اس طرح ثابت کیا کہ حضرت زبیر اکیلے کافروں کی خبر لانے گئے۔ یہ جنگ خندق سے متعلق ہے جسے جنگ احزاب بھی کہا گیا ہے۔ سورہ احزاب میں اس کی کچھ تفصیلات مذکور ہیں اور کتاب المغازی میں ذکر آئے گا۔