كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ يُكْتَبُ لِلْمُسَافِرِ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ فِي الإِقَامَةِ صحيح حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا العَوَّامُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ، وَاصْطَحَبَ هُوَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ فِي سَفَرٍ، فَكَانَ يَزِيدُ يَصُومُ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ: سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مِرَارًا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَرِضَ العَبْدُ، أَوْ سَافَرَ، كُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : مسافر کو اس عبادت کا جو وہ گھر میں رہ کر کیا کرتا تھا ثواب ملنا ( گو وہ سفر میں نہ کرسکے )
ہم سے مطربن فضل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عوام بن حوشب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوبردہ بن ابی موسیٰ سے سنا ، وہ اور یزید بن ابی کبشہ ایک سفر میں ساتھ تھے اور یزید سفر کی حالت میں بھی روزہ رکھا کرتے تھے ۔ ابوبردہ نے کہا کہ میں نے ( اپنے والد ) ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بارہا سنا ۔ و وہ کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کے لیے ان تمام عبادات کا ثواب لکھا جاتا ہے جنہیں اقامت یا صحت کے وقت یہ کیا کرتا تھا ۔
تشریح :
باب میں مسافر سے سفر جہاد کا مسافر مراد ہے۔ اس کے بعد ہر نیک سفر کا مسافر جس سے مجبوری کی وجہ سے بہت سے نوافل‘ ورد‘ وظائف‘ نماز تہجد وغیرہ ترک ہو جاتی ہیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے کہ ایسے مسافر کے لئے ان جملہ اعمال صالحہ نافلہ کا ثواب ملتا رہتا ہے۔ جو وہ حالت حضر میں کرتا رہتا تھا اور اب حالت سفر میں وہ عمل سے ترک ہوگئے۔ مسلمان مریض کے لئے بھی یہی حکم ہے۔ یہ اللہ کا فضل ہے جو امت محمدیہ کی خصوصیات میں سے ہے۔ یہ اللہ کا محض فضل ہے کہ سفر و حضر ہر جگہ مجھ ناچیز کا عمل تسوید بخاری شریف جاری رہتا ہے۔ جسے میں نفلی عبادت کی جگہ ادا کرتا رہتا ہوں۔ اللہ قبول کرے اور خلوص عطا کرے آمین۔
باب میں مسافر سے سفر جہاد کا مسافر مراد ہے۔ اس کے بعد ہر نیک سفر کا مسافر جس سے مجبوری کی وجہ سے بہت سے نوافل‘ ورد‘ وظائف‘ نماز تہجد وغیرہ ترک ہو جاتی ہیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے کہ ایسے مسافر کے لئے ان جملہ اعمال صالحہ نافلہ کا ثواب ملتا رہتا ہے۔ جو وہ حالت حضر میں کرتا رہتا تھا اور اب حالت سفر میں وہ عمل سے ترک ہوگئے۔ مسلمان مریض کے لئے بھی یہی حکم ہے۔ یہ اللہ کا فضل ہے جو امت محمدیہ کی خصوصیات میں سے ہے۔ یہ اللہ کا محض فضل ہے کہ سفر و حضر ہر جگہ مجھ ناچیز کا عمل تسوید بخاری شریف جاری رہتا ہے۔ جسے میں نفلی عبادت کی جگہ ادا کرتا رہتا ہوں۔ اللہ قبول کرے اور خلوص عطا کرے آمین۔