‌صحيح البخاري - حدیث 298

كِتَابُ الحَيْض بَابُ مَنْ سَمَّى النِّفَاسَ حَيْضًا، وَالحَيْضَ نِفَاسًا صحيح حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهَا قَالَتْ: بَيْنَا أَنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُضْطَجِعَةٌ فِي خَمِيصَةٍ، إِذْ حِضْتُ، فَانْسَلَلْتُ، فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حِيضَتِي، قَالَ: «أَنُفِسْتِ» قُلْتُ: نَعَمْ، فَدَعَانِي، فَاضْطَجَعْتُ مَعَهُ فِي الخَمِيلَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 298

کتاب: حیض کے احکام و مسائل باب: نفاس کا نام حیض بھی ہے ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے ہشام نے یحییٰ بن کثیر کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے ابوسلمہ سے کہ زینب بنت ام سلمہ نے ان سے بیان کیا اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک چادر میں لیٹی ہوئی تھی، اتنے میں مجھے حیض آ گیا۔ اس لیے میں آہستہ سے باہر نکل آئی اور اپنے حیض کے کپڑے پہن لیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہیں نفاس آ گیا ہے؟ میں نے عرض کیا ہاں۔ پھر مجھے آپ نے بلا لیا، اور میں چادر میں آپ کے ساتھ لیٹ گئی۔
تشریح : نفاس کے مشہور معنی تو یہ ہیں کہ جو خون عورت کو زچگی میں آئے وہ نفاس ہے۔ مگر کبھی حیض کو بھی نفاس کہہ دیتے ہیں اور نفاس کو حیض، اس طرح نام بدل کر تعبیر کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہاں حیض کے لیے نفاس کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ نفاس کے مشہور معنی تو یہ ہیں کہ جو خون عورت کو زچگی میں آئے وہ نفاس ہے۔ مگر کبھی حیض کو بھی نفاس کہہ دیتے ہیں اور نفاس کو حیض، اس طرح نام بدل کر تعبیر کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہاں حیض کے لیے نفاس کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔