‌صحيح البخاري - حدیث 2978

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ» صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ وَهُمْ بِإِيلِيَاءَ، ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ الكِتَابِ كَثُرَ عِنْدَهُ الصَّخَبُ، فَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ، وَأُخْرِجْنَا فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي حِينَ أُخْرِجْنَا: «لَقَدْ أَمِرَ أَمْرُ ابْنِ أَبِي كَبْشَةَ إِنَّهُ يَخَافُهُ مَلِكُ بَنِي الأَصْفَرِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2978

کتاب: جہاد کا بیان باب : آنحضرت ﷺ کا یہ فرمانا کہ ایک مہینے کی راہ سے اللہ نے میرا رعب (کافروں کے دلوں میں) ڈال کر میری مدد کی ہے ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے ، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک جب شاہ روم ہرقل کو ملا تو ) اس نے اپنا آدمی انہیں تلاش کرنے کے لیے بھیجا ۔ یہ لوگ اس وقت ایلیا میں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ آخر ( طویل گفتگو کے بعد ) اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک منگوایا ۔ جب وہ پڑھا جاچکا تو اس کے دربار میں ہنگامہ برپا ہوگیا ( چاروں طرف سے ) آواز بلند ہونے لگی ۔ اور ہ میں باہر نکال دیاگیا ۔ جب ہم باہر کر دئیے گئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ابن ابی کبشہ ( مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے ) کا معاملہ تو اب بہت آگے بڑھ چکا ہے ۔ یہ ملک بنی اصفر ( قیصر روم ) بھی ان سے ڈرنے لگا ہے ۔
تشریح : شام کا ملک جہاں اس وقت ہرقل تھا مدینہ سے ایک مہینہ کی راہ پر ہے‘ تو باب کا مطلب نکل آیا کہ آنحضرتﷺ کا رعب ایک مہینے کی راہ سے ہرقل پر پڑا۔ آپ کے بے شمار معجزات میں سے یہ بھی آپ کا اہم معجزہ تھا۔ آپ کے دشمن جو آپ سے صدہا میلوں کے فاصلے پر رہتے تھے وہ وہاں سے ہی بیٹھے ہوئے آپ کے رعب سے مرعوب رہا کرتے تھے۔ (ﷺ) شام کا ملک جہاں اس وقت ہرقل تھا مدینہ سے ایک مہینہ کی راہ پر ہے‘ تو باب کا مطلب نکل آیا کہ آنحضرتﷺ کا رعب ایک مہینے کی راہ سے ہرقل پر پڑا۔ آپ کے بے شمار معجزات میں سے یہ بھی آپ کا اہم معجزہ تھا۔ آپ کے دشمن جو آپ سے صدہا میلوں کے فاصلے پر رہتے تھے وہ وہاں سے ہی بیٹھے ہوئے آپ کے رعب سے مرعوب رہا کرتے تھے۔ (ﷺ)