كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ» صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، فَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدِي» قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا
کتاب: جہاد کا بیان
باب : آنحضرت ﷺ کا یہ فرمانا کہ ایک مہینے کی راہ سے اللہ نے میرا رعب (کافروں کے دلوں میں) ڈال کر میری مدد کی ہے
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ مجھے جامع کلام ( جس کی عبارت مختصر اور فصیح و بلیغ ہو اور معنی بہت وسیع ہوں ) دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے ۔ میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو ( اپنے رب کے پاس ) جا چکے ۔ اور ( جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں ) انہیں اب تم نکال رہے ہو ۔
تشریح :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ تو (اپنے رب کے پاس) جاچکے۔ اور (جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں) انہیں اب تم نکال رہے ہو۔
اس خواب میں آنحضرتﷺ کو یہ بشارت دی گئی تھی کہ آپ کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں فتح ہوں گی اور ان کے خزانوں کے وہ مالک ہوں گے۔ چنانچہ بعد میں اس خواب کی تکمیل تعبیر مسلمانوں نے دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی سلطنتیں ایران و روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بھی اس طرف اشارہ ہے کہ رسول اللہﷺ اپنے کام کو پورا کرکے اللہ پاک سے جا ملے لیکن وہ خزانے اب تمہارے ہاتھوں میں ہیں۔ روایت مذکورہ میں ایک مہینے کی راہ سے یہ مذکور نہیں ہے۔ لیکن جابرؓ کی روایت جو امام بخارری نے کتاب التیمم میں نکالی ہے اس میں اس کی صراحت موجود ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ تو (اپنے رب کے پاس) جاچکے۔ اور (جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں) انہیں اب تم نکال رہے ہو۔
اس خواب میں آنحضرتﷺ کو یہ بشارت دی گئی تھی کہ آپ کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں فتح ہوں گی اور ان کے خزانوں کے وہ مالک ہوں گے۔ چنانچہ بعد میں اس خواب کی تکمیل تعبیر مسلمانوں نے دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی سلطنتیں ایران و روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بھی اس طرف اشارہ ہے کہ رسول اللہﷺ اپنے کام کو پورا کرکے اللہ پاک سے جا ملے لیکن وہ خزانے اب تمہارے ہاتھوں میں ہیں۔ روایت مذکورہ میں ایک مہینے کی راہ سے یہ مذکور نہیں ہے۔ لیکن جابرؓ کی روایت جو امام بخارری نے کتاب التیمم میں نکالی ہے اس میں اس کی صراحت موجود ہے۔