كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَا قِيلَ فِي لِوَاءِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَخَلَّفَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَيْبَرَ وَكَانَ بِهِ رَمَدٌ فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا فِي صَبَاحِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ أَوْ قَالَ لَيَأْخُذَنَّ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ وَمَا نَرْجُوهُ فَقَالُوا هَذَا عَلِيٌّ فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : آنحضرت ﷺ کے جھنڈے کا بیان
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ خیبر کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہیں آئے تھے ۔ ان کی آنکھوں میں تکلیف تھی ۔ پھر انہوں نے کہا کہ کیا میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک نہ ہوں گا ؟ چنانچہ وہ نکلے اور آنحضرت سے جا ملے ۔ اس رات کی شام کو جس کی صبح کو خیبر فتح ہوا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اسلامی پرچم اس شخص کو دوں گا یا ( آپ نے یہ فرمایا کہ ) کل اسلامی پرچم اس شخص کے ہاتھ میں ہوگا جسے اللہ اور اس کے رسول اپنا محبوب رکھتے ہیں ۔ یا آپ نے یہ فرمایا کہ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے ۔ اور اللہ اس شخص کے ہاتھ پر فتح فرمائے گا ۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آ گئے ۔ حالانکہ ان کے آنے کی ہ میں کوئی امید نہ تھی ۔ ( کیوں کہ وہ آشوب چشم میں مبتلا تھے ) لوگوں نے کہا کہ یہ علی رضی اللہ عنہ بھی آ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا انہیں کو دیا ۔ اوراللہ نے انہیں کے ہاتھ پر فتح فرمائی ۔
تشریح :
حضرت علیؓ کی فضیلت کے لئے یہ کافی ہے کہ آپ فاتح خیبر ہیں اور اس موقعہ پر فتح کا جھنڈا آپ ہی کے دست مبارک سے لہرایا گیا۔ اس سے بھی علم نبوی کا اثبات ہوا۔ اور اسی وجہ سے حضرت امام بخاری اس واقعہ کو یہاں لائے۔
حضرت علیؓ کی فضیلت کے لئے یہ کافی ہے کہ آپ فاتح خیبر ہیں اور اس موقعہ پر فتح کا جھنڈا آپ ہی کے دست مبارک سے لہرایا گیا۔ اس سے بھی علم نبوی کا اثبات ہوا۔ اور اسی وجہ سے حضرت امام بخاری اس واقعہ کو یہاں لائے۔