‌صحيح البخاري - حدیث 2971

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ الجَعَائِلِ وَالحُمْلاَنِ فِي السَّبِيلِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «لاَ تَبْتَعْهُ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2971

کتاب: جہاد کا بیان باب : کسی کو اجرت دے کر اپنے طرف سے جہاد کرانا اور اللہ کی راہ میں سواری دینا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ کے راستے میں اپنا ایک گھوڑا سواری کے لیے دے دیا تھا ۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا بک رہا ہے ۔ اپنے گھوڑے کو انہوں نے خریدنا چاہا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسے نہ خریدو ۔ اور اس طرح اپنے صدقہ کو واپس نہ لو ۔
تشریح : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وہ گھوڑا ایک شخص کو جہاد کے خیال سے بطور امداد دے دیا تھا۔ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔ بعد میں وہ شخص اس کو بازار میں بیچنے لگا جس کا ذکر روایت میں ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وہ گھوڑا ایک شخص کو جہاد کے خیال سے بطور امداد دے دیا تھا۔ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔ بعد میں وہ شخص اس کو بازار میں بیچنے لگا جس کا ذکر روایت میں ہے۔