‌صحيح البخاري - حدیث 2969

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ السُّرْعَةِ وَالرَّكْضِ فِي الفَزَعِ صحيح حَدَّثَنَا الفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: فَزِعَ النَّاسُ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ بَطِيئًا، ثُمَّ خَرَجَ يَرْكُضُ وَحْدَهُ، فَرَكِبَ النَّاسُ يَرْكُضُونَ خَلْفَهُ، فَقَالَ: «لَمْ تُرَاعُوا، إِنَّهُ لَبَحْرٌ» فَمَا سُبِقَ بَعْدَ ذَلِكَ اليَوْمِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2969

کتاب: جہاد کا بیان باب : خوف کے موقع پر جلدی سے گھو ڑے کو ایڑ لگانا ہم سے فضل بن سہل نے بیا ن کیا ، کہا ہم سے حسین بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیا ن کیا ، ان سے محمد نے ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( مد ینہ میں ) لو گو ں میں دہشت پھیل گئی تھی تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھو ڑے پر جو بہت سست تھا ، سوا ر ہو ئے اورتنہا ایڑ لگاتے ہو ئے آگے بڑھے ۔ صحا بہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے پیچھے سوار ہو کر نکلے ۔ اس کے بعد واپسی پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خوفزدہ ہونے کی کوئی بات نہیں ہے ، البتہ یہ گھوڑا دریا ہے ۔ اس دن کے بعد پھر وہ گھوڑا ( دوڑ وغیرہ کے موقع پر ) کبھی پیچھے نہیں رہا ۔
تشریح : آنحضرتﷺ نے اس موقع پر فوراً ہی معلومات کے لئے حضرت ابو طلحہ کے گھوڑے پر ایڑ لگائی اور مدینہ کے دور دور اطراف میں گھوم پھر کر آپ واپس تشریف لائے اور وہ فرمایا جو روایت میں مذکور ہے۔ اسی سے ترجمہ باب ثابت ہوا۔ آنحضرتﷺ نے اس موقع پر فوراً ہی معلومات کے لئے حضرت ابو طلحہ کے گھوڑے پر ایڑ لگائی اور مدینہ کے دور دور اطراف میں گھوم پھر کر آپ واپس تشریف لائے اور وہ فرمایا جو روایت میں مذکور ہے۔ اسی سے ترجمہ باب ثابت ہوا۔