كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ البَيْعَةِ فِي الحَرْبِ أَنْ لاَ يَفِرُّوا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَلَى المَوْتِ صحيح حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ عَدَلْتُ إِلَى ظِلِّ الشَّجَرَةِ، فَلَمَّا خَفَّ النَّاسُ قَالَ: «يَا ابْنَ الأَكْوَعِ أَلاَ تُبَايِعُ؟» قَالَ: قُلْتُ: قَدْ بَايَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «وَأَيْضًا» فَبَايَعْتُهُ الثَّانِيَةَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تُبَايِعُونَ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: عَلَى المَوْتِ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : لڑائی سے نہ بھاگنے پر اور بعضوں نے کہا مر جانے پر بیعت کرنا
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ، اور ان سے سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا ( حدیبیہ کے موقع پر ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ۔ پھر ایک درخت کے سائے میں آ کر کھڑا ہوگیا ۔ جب لوگوں کا ہجوم کم ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا ، ابن الاکوع کیا بیعت نہیں کرو گے ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں تو بیعت کرچکا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، دوبارہ اور بھی ! چنانچہ میں نے دوبارہ بیعت کی ( یزید بن ابی عبیداللہ کہتے ہیں کہ ) میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، ابومسلم اس دن آپ حضرات نے کس بات پر بیعت کی تھی ؟ کہا کہ موت پر ۔
تشریح :
یہاں بھی حدیبیہ میں بیعت الرضوان مراد ہے۔ جو ایک درخت کے نیچے لی گئی تھی۔ سورہ فتح میں اللہ تعالیٰ نے ان جملہ مجاہدین کے لئے اپنی رضا کا اعلان فرمایا ہے۔ رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ ۔ آیت شریفہ لقد رضی اللہ عن المومنین اذ یبایعونک تھت الشجرہ (الفتح : ۱۸) میں اسی کا بیان ہے۔
یہاں بھی حدیبیہ میں بیعت الرضوان مراد ہے۔ جو ایک درخت کے نیچے لی گئی تھی۔ سورہ فتح میں اللہ تعالیٰ نے ان جملہ مجاہدین کے لئے اپنی رضا کا اعلان فرمایا ہے۔ رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ ۔ آیت شریفہ لقد رضی اللہ عن المومنین اذ یبایعونک تھت الشجرہ (الفتح : ۱۸) میں اسی کا بیان ہے۔